وفاقی حکومت کا دوا ساز کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ

وفاقی حکومت کا دوا ساز کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے دوا ساز کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر قومی صحت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کو معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہدایت کی ہے اور ادویات قیمتوں میں ازخود اضافے پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ازخود قیمتیں بڑھانے والی کمپنیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور ڈریپ سے ہر دوا کی اصل قیمت اور غیر قانونی اضافے کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔

واضح رہے ڈریپ نے دس جنوری کو ادویات کی قیمتوں میں نو تا پندرہ فیصد اضافہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق بلڈ پریشر کی دوا ایوسار پلس کی قیمت 180 تھی اب بڑہ کر 480 ہوگئی جبکہ ناروسک، ٹرائفوج، ایڈینال میں بھی 20 سے 30 فیصد کا اضافہ کردیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ اسی طرح کچھ ادویات کی قیمتوں میں سو فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

ادویات کی مہنگے داموں فروخت نے شہریوں کو پریشان کردیا ہے۔

40 فیصد تک اضافے نے میڈیکل اسٹورز سے شہریوں کوخالی ہاتھ لوٹنے پر مجبور کردیا ہے۔ شہریوں نے حکمران وقت سے ریلیف کی اپیل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مارکیٹ میں بھی اسپتالوں کے ریٹ پر دوائیں فراہم کی جائیں،کیمسٹ ایسوسی ایشن

بیماریوں سے لڑتے مریضوں کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے نے دہرے کرب میں مبتلاکردیا ہے۔ بلڈ پریشر کی دوا کی نئی قیمت سن کر فشار خون کا نارمل رہنا ممکن نہیں رہا۔ جو کراچی میںایک سواسی روپے سے بڑھا کر چارسواسی روپے کردی گئی ہے۔

ایک بیماری، دوسرا آسمان کو چھوتی ادویات کی قیمتیں۔ دوائیں مہنگی کرکے مریضوں کے سرپر ایک اور پہاڑ توڑ دیا گیا۔

ادویات کی قیمتوں میں ڈیڑھ سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔

ادویات کی قیمتوں میں گزشتہ چند ماہ سے لگاتار اضافہ کیا جارہا ہے۔ جس کے باعث غریب شہری دواکی قیمت سن کر میڈیکل اسٹور سے واپس لوٹ جاتے ہیں۔

شعبہ طب سے تعلق رکھنےافراد کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ سے ایسے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پرمجبور ہیں۔

حکومت کی طرف سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد عوام  نے سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیا ہے۔ لوگ ادویات کی نئی پرانی قیمتیں نیا اور پرانا پاکستان لکھ کر شیئر کررہے ہیں۔

ہم نیوز نے عوام کی آگاہی کیلئے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی کچھ تصاویر کو اس خبر کا حصہ بنایا ہے۔


متعلقہ خبریں