کراچی: علی محمد مہر کے گھر ہونے والی ڈکیتی کا مقدمہ درج

کراچی: علی محمد مہر کے گھر ہونے والی ڈکیتی کا مقدمہ درج

کراچی: وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول سردارعلی محمد مہر پر ہونے والے حملے اور ان کے گھر میں کی جانے والی مبینہ ڈکیتی کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق درج کی جانے والی ایف آئی آر میں دس نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ سردار علی محمد مہر کے ملازم علی مردان نے لوٹ مار اور دھمکیوں کا مقدمہ درج کرایا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان گھر سے پانچ موبائل فونز، پانچ تولہ سونا اور ملازمین سے ایک لاکھ روپے کی نقدی بھی چھین کرلے گئے ہیں۔

درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آٹھ سے دس افراد گھر میں گھسے اور اسلحہ کے زور پر انہوں نے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر لوٹ مار کی۔

وفاقی وزیرنارکوٹکس کنٹرول سردار علی محمد مہر کے ملازم علی مردان کی جانب سے درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان لوٹ مار کے بعد فرار ہوتے ہوئے دھمکیاں بھی دے کر گئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر سردار علی محمد مہرکے گھر پر گزشتہ روز نامعلوم مسلح افراد داخل ہوئے تھے جس کے بعد سابق وزیراعلیٰ سندھ کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔

ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ اس ضمن میں گزشتہ روز بتایا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ سندھ سر پہ بٹ لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیفنس فیز فور میں ڈکیت گروہ علی محمد مہر کے گھر میں داخل ہوا اور اس نے مزاحمت کرنے پہ انہیں زخمی کردیا۔ ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا تھا کہ ڈاکوؤں نے فائرنگ نہیں کی۔

ہم نیوز کو پولیس کے ذمہ دار ذرائع نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ جی ڈی اے کے رہنما علی محمد مہر کے گھرمیں نامعلوم مسلح افراد داخل ہوئے تھے جو ملازمین علی مراد اور یاسین کی بابت معلوم کررہے تھے۔

پولیس ذرائع کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ گھر میں داخل ہونے والے مسلح افراد اسی دوران وفاقی وزیر کے کمرے میں داخل ہوئے جس کے بعد تلخ کلامی ہوئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ تلخ کلامی کے بعد وفاقی وزیر کے سر پر مسلح افراد نے بٹ مارا جس سے وہ زخمی ہوگئے۔

زخمی ہونے کے بعد سابق وزیراعلیٰ سندھ سردار علی محمد مہر کو طبی امداد کے لیے نجی اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں