رحیم یارخان حادثہ:ٹرینوں کا نظام معمول پر نہ آسکا، مسافر پریشان


رحیم یار خان حادثہ کے باعث کراچی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، اور ملتان میں ٹرینوں کا نظام  ابھی تک معمول پر نہیں آسکا۔ گاڑیوں کی آمد اور روانگی میں تاخیر سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ ۔ ریلوے اسٹیشنوں  پر ناقص انتظامات اور پانی کی قلت سے مسافروں کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ 

رحیم یار خان پر ریلوے ٹریک متاثر ہونے سے  ملک بھر میں ٹرینوں کی بروقت آمدورفت کو بریک لگ گئی ہے۔ تین روز گزرنے کے باوجود بھی ٹرین آپریشن اپنے معمول پہ نہیں آ سکا۔کوئٹہ اور کراچی سے آنے والی 10 ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں۔ کراچی سے آنے والی ٹرین عوام ایکسپریس ساڑھے 12 گھنٹے، پاک بزنس ایکسپریس 8 گھنٹے، قراقرم ایکسپریس 6 گھنٹے ،تیزگام 5 گھنٹے ،علامہ اقبال ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس ساڑھے چار گھنٹے تاخیر کا شکارہے۔

اسی طرح کوئٹہ سے آنے والی ٹرین اکبر ایکسپریس پانچ گھنٹے، ٹرین جعفر ایکسپریس 4 گھنٹے تاخیر کا شکارہے۔۔

جناح ایکسپریس 1 گھنٹہ تاخیر سے لاہور پہنچی ہے ۔ صبح 6 بجے چلنے والی شالیمار ایکسپریس تاحال نہیں روانہ ہوسکی۔

’ 3 بجے سے 6 بجے تک ایپ کام نہیں کرےگی، ریلوے حکام‘

ریلوے انتظامیہ نے ریلوے کی ایپ  بند کرنےکا اعلامیہ بھی جاری کردیاہے۔ ریلوے حکام نے کہا ہے کہ ریلوے ایپ کواپ گریڈ کیا جارہا ہے۔اپ گریڈیشن میں 3 گھنٹےلگیں گے۔ریلوے ایپ کےذریعے مسافروں کو موبائل پرگاڑیوں کی معلومات مل رہی تھی۔ ریلوے ایپ ابھی درست کام نہیں کررہی۔انتظامیہ نے کہاہے کہ 3 بجے سے 6 بجے تک ایپ کام نہیں کرےگی۔

ریلوے حکام کے مطابق کراچی ریلوے اسٹیشن پر شالیمار ایکسپریس  اور بابا رحمان ایکسپریس تاخیرکا شکار ہوگئی ہیں۔ قراقرم اور پاک بزنس ٹرین بھی  بھی تاخیر سے روانہ ہوگی۔

شالیمار ایکسپریس کی  6بجے کے بجائے اب 10بجے روانگی متوقع ہے ۔ بابا رحمان ایکسپریس 10بجے روانگی کا وقت 10بجے ہے تاہم وہ بھی وقت پر روانہ نہیں ہوسکے گی ۔

حکام کے مطابق ہزارہ ایکسپریس صبح 5بجے روانہ ہوچکی ہے جبکہ عوامی ایکسپریس بھی ٹائم پر روانہ ہوگئی ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نےاسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ٹرینیں لیٹ ہونے پر معافی چاہتاہوں، ہم نے 24ٹرینیں چلائی ہیں مزید بھی چلائیں گے۔

شیخ رشید نے کہا ہماری 18 گھنٹے کی کوشش کو ناکام بنایا گیا۔لوگ خبریں لگوا رہے ہیں کہ ہم نے فالتو ٹرینیں چلائیں۔ مخالفین سن لیں ہم 16 ٹرینیں اور چلائیں گے۔ دس مزید فریٹ ٹرینیں بھی چلائیں گے۔ عمران خان نے پی ایس او کا کام ریلوے کو دلوا دیا ہے

(شیخ رشید کی مکمل گفتگو سننے کے لیے اوپر دی گئی وڈیو پر کلک کریں)

گزشتہ روز بھی کئی ٹرینیں 42 گھنٹے سے زائد تاخیر سے منزل پر پہنچیں۔

کراچی اور کوئٹہ سے لاہور آنے والی ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ جعفر ایکسپریس 11 گھنٹے، بزنس ایکسپریس 10 اور تیز گام 9 گھنٹے تاخیر سے لاہور پہنچی۔گرین لائن کو بھی لاہور پہنچنے میں ساڑھے پانچ گھنٹے تاخیر ہوئی۔لاہور ریلوے اسٹیشن پر ناقص انتظامات نے مسافروں کی مشکلات بڑھا دیں۔ریلوے اسٹیشن ماسٹر دفتر کو تالا لگا کر چلے گئے۔فیصل آباد، گوجرانولہ اور ملتان میں بھی ریلوے مسافرپریشان ہیں ۔ 

ریلوے حکام نے ہم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹریک بحال ہوچکا ہے، مسافر پریشان نہ ہوں۔کراچی  سے بولان ایکسپریس، خیبر میل اور شاہ حسین ایکسپریس روانہ کردی گئی ہیں۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ تمام ٹرینیں جلد منزل پر پہنچ جائیں گی۔

ٹرینوں کی آمد و رفت میں غیر معمولی گھنٹوں کی تاخیر نے مسافروں کو سخت پریشانی اور اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق لاہور، کراچی اور کوئٹہ سے لاہور آنے والی تمام ٹرینیں کئی گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہیں جب کہ لاہور لیٹ پہنچنے کے باعث کراچی کے لیے بھی ٹرینیں تاخیر سے روانہ ہو رہی ہیں۔

اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ جعفر ایکسپریس گیارہ گھنٹے تاخیر سے لاہور پہنچی اور گرین لائن پانچ گھنٹے 30 منٹ تاخیر سے لاہورآئی۔

ہم نیوز کے مطابق اسی طرح بزنس ایکسپریس دس گھنٹے کی تاخیر سے کراچی سے لاہور پہنچی ہے جب کہ عوام ایکسپریس 14 گھنٹے کی تاخیر کے بعد لاہور پہنچنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

کراچی ایکسپریس دس گھنٹے اور قراقرم 13 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں۔

ہم نیوز کے مطابق ٹرینوں کے لیٹ ہونے سے مسافروں کو ازحد پریشانی کا سامنا ہے جب کہ وہ مسافر جنھیں کراچی سے بیرون ملک جانے کے لیے فلائٹ لینی ہے وہ دوہری اذیت میں مبتلا ہیں۔

لاہور ریلوے اسٹیشن پر ناکافی سہولیات اورناقص انتظامات نے بھی رہی سہی کسر پوری کردی ہے۔ ہم نیوز نے انکشاف کیا ہے کہ مجبوراً پلیٹ فارموں پر ڈیرے ڈالے ہوئے مسافروں کو پینے کے پانی تک کی قلت کا سامنا ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

کراچی کے ریلوے اسٹیشنوں پر کوئی ذمہ دار یہ تک بتانے کے لیے موجود نہیں ہے کہ تاخیر سے آنے والی ٹرینوں کی آمد کب تک متوقع ہے؟

کراچی کے ریلوے اسٹیشنوں پر موجود مسافروں کا یہ شکوہ بجا ہے کہ انہیں کم از کم انتظامیہ یہ تو بتادے کہ ٹرینوں کی آمد کب تک متوقع ہے تاکہ وہ اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں مگراس کا بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ریلوے اسٹیشنوں پر گزشتہ 36گھنٹوں سے ٹرین مسافر ناقص انتظامات اور لازمی و ضروری سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث بے یار و مددگار پلیٹ فارموں پر موجود ہیں اور ان کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

لاہور سے کراچی جانے والی مال گاڑی کو رحیم یار خان کے قریب 2 اپریل کو دن کے وقت حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں اس کی 13 بوگیاں الٹ گئی تھیں۔

مال گاڑی کو پیش آنے والے حادثے کے بعد ریلوے حکام نے ٹرینوں کو مختلف ریلوے اسٹیشنز پر روک دیا گیا تھااور اسی روز شام کو ریلوے حکام کی جانب سے ٹریک بحالی کا دعوی بھی کردیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں