ماسکو: پیوٹن اور نتن یاہو کے مابین چار اپریل کو ملاقات ہو گی

ماسکو: پیوٹن اور نتن یاہو کے مابین چار اپریل کو ملاقات ہو گی

ماسکو: اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو ماسکو کے مختصر دورے میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کریں گے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے تصدیق کی ہے کہ چار اپریل کو ماسکو میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوگی۔

پیسکوف کے مطابق اسرائیل کے وزیراعظم کا دورہ روس مختصر ہے جس کے دوران سربراہان مملکت مختصر مذاکرات کریں گے۔

روسی ذرائع ابلاغ نے گزشتہ روز خبر دی تھی کہ اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو کے ساتھ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کی ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔

دونوں سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت کے متعلق روس کے ذرائع ابلاغ کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ دورہ طے شدہ نہیں ہے اور شیڈول سے ہٹ کراچانک کیا جارہا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو ایک ایسے وقت میں روس کے ہنگامی اور مختصر دورے پر پہنچ رہے ہیں جب کہ ان کے اپنے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد میں بمشکل ایک ہفتہ رہ گیا ہے۔

نتن یاہو ابھی امریکہ کا خصوصی دورہ کرکے لوٹے ہیں۔ گزشتہ دنوں اسرائیلی طیاروں کی جانب سے حماس کے اہم مراکز کو نشانہ بنائے جانے کے بعد نتن یاہو نے واشنگٹن میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنا دورہ امریکہ مختصر کرکے تل ابیب پہنچ رہے ہیں تاکہ صورتحال کی بذات خود نگرانی کرسکیں۔

نتن یاہو کے حالیہ دورہ امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو درست اور جائز تسلیم کرنے کا اعلان کرکے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

اسرائیل کے مؤقر اخبار ’ہیرٹز‘ نے اس حوالے سے باقاعدہ لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرئیل کو بیش قیمت تحفہ بنا کسی معاوضے کے پیش کیا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو کو اپنے ملک میں اختیارت کے ناجائز استعمال، کرپشن اور ناجائز اثاثے بنانے جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق ان کی پوزیشن کافی کمزور بھی ہے مگر صرف دس دن قبل امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائک پومپیو نے تل ابیب کا دورہ کیا اور صرف ان سے ملاقات کی تو سیاسی میدان میں انہیں کچھ حوصلہ ملا۔

اس پر نتن یاہو کے سیاسی مخالفین نے کافی تنقید بھی کی مگر مائک پومپیو کے مطابق ان کا دورہ انتخابی سیاست پر اثرانداز ہونے کے لیے نہیں تھا۔

نتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کو جائز قرار دلوا کرعالمی مبصرین کے مطابق اپنے سیاسی مخالفین کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق نتن یاہو کوشش کریں گے کہ وہ گولان پہاڑیوں کے معاملے پر روس کو اپنا ہمنوا بناسکیں۔

روس بھی ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے گولان کی پہاڑیوں کے متعلق امریکی صدر کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔


متعلقہ خبریں