ایبولا وائرس:ائرپورٹ پر نصب سکریننگ نظام مکمل طور پر فعال ہے،کیانی



وفاقی وزیر صحت  عامر کیانی نے کہا ہے کہ ائرپورٹ پر نصب سکریننگ کا نظام مکمل طور پر فعال ہے اور باہر سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کی جارہی ہے۔

عامر کیانی کے مطابق  اسلام آباد  انٹر نیشنل ائرپورٹ سمیت 19مقامات پر مسافروں کی مانیٹرنگ اور انکی سکریننگ  کے لیے مشینری نصب کی گئی ہے۔

عامر کیانی نے کہا ہم نے 6مہینے لگاکر کر ائرپورٹس پر نظام تیار کیاہے۔ یہ نظام مکمل طور پر فعال ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مشینری لگانے کا مقصد یہ ہے کہ  باہر سے آنے والے لوگوں کو چیک کیا جاسکے تاکہ نہ صرف ائرپورٹ پر موجود مسافر بلکہ پاکستانی عوام بھی بیماریوں سے محفوظ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا حجاج کے لیے سکریننگ کا بندوبست بھی پاکستان ہی میں کیا گیا ہے۔افغانستان اور چین کے بارڈر بھی چین کی مدد سے اپ گریڈ کررہے ہیں۔

عامر کیا نی نے کہا ہم نے یہ سب اپنے دور میں کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عامر کیا کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے ڈریپ کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ جن کمپنیز کا معاملہ ہے اس حوالے سے پریس کانفرنس کرونگا۔میں نے ڈریپ کے ہیڈ کو ہٹایا تھا وہ ہائیکورٹ چلا گیا اللہ کا شکر ہے ہائیکورٹ نے بھی اسکے خلاف فیصلہ دیا ہے ۔

گزشتہ روز خبر آئی تھی کہ  وفاقی دارالحکومت اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایبولا وائرس کی شناخت کرنے والا تھرمو سکینر خراب ہونے کے سبب مہلک بیماری پاکستان منتقل ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

افریقہ سے آنے والے مسافروں کو تھرمو سکینر سے چیک کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق تھرمو سکینر خراب ہونے کے ساتھ محکمہ صحت کا عملہ بھی ایئرپورٹ سے غائب ہے جب کہ محکمہ صحت اور سول ایوی ایشن اتھارٹی مسئلے سے نظریں چرانے لگے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہدایات پر 2014 میں بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تھرمو سکینر لگایا گیا تھا۔ سکینرخراب ہونے کے باوجود بھی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو سب اچھا ہے کی رپورٹ دی جارہی ہے۔

ائرپورٹ پر نصب سکریننگ مشین

ایبولا وائرس کیا ہے؟

ایبولا انسانوں اور جانوروں میں پایا جانے والا ایک ایسا مرض ہے جس کے متاثرہ افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ مریض قے، ڈائریا اور خارش وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ جگر اور گردوں کی کارکردگی بھی کم ہو جاتی ہے۔

 

مرض میں شدت آنے کے بعد جسم سے خون بہنے لگتا ہے اور اس صورتحال میں مریض کا بچنا ناممکن سمجھا جاتا ہے۔ ایبولا وائرس خون، پسینے، تھوک، پیشاب اور جسمانی تعلقات سے دوسرے لوگوں تک منتقل ہوتا ہے۔ خطرناک ایبولا وائرس سے متاثرہ 90فیصد مریض جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

دوسری جانب وزارت صحت کی جانب سے تھرمو سکینر کی خرابی سے متعلق خبروں کی تردید کی گئی تھی۔

وزارت کا کہنا ہے کہ تھرمو سکینر میں کوئی خرابی نہیں، مشین کے زریعے مسافروں کی سکیننگ کا عمل جاری ہے، اسکینر پر مامور عملی بھی اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔


متعلقہ خبریں