سندھ میں میٹرک امتحانات، نقل مافیا آج بھی سرگرم، پرچے آؤٹ

سندھ میں میٹرک امتحانات، نقل مافیا آج بھی سرگرم، پرچے آؤٹ

فوٹو: فائل


کراچی: کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات کا سلسلہ جاری ہے۔ سندھ بھر کے بورڈز میں آج بھی کھلے عام نقل کی گئی جسے بورڈ انتظامیہ روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔

سندھ بھر میں ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز کے تحت نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کا سلسلہ جاری ہے۔ حیدرآباد، مٹیاری، ٹنڈو الہیار، ٹنڈو محمد خان، بدین سمیت 10 اضلاع میں 216 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

امتحانی مراکز میں نقل کی روک تھام کے دعوے دھرے کے دھرے ہی رہ گئے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے سخت احکامات کے باوجود نقل مافیا سرگرم رہی۔

حساس امتحانی مراکز کے باہر پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جب کہ نقل کی روک تھام کے لیے امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہے۔

سندھ بھر کے امتحانی مراکز میں 49 ہزار 8 سو طلبہ و طالبات امتحان دے رہے ہیں جہاں مافیا کی جانب سے طلبا کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا گیا ہے اور امتحانی مراکز میں کھلے عام  نقل کرائی جا رہی ہے۔ جسے بورڈز انتظامیہ روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں کراچی: نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات، نقل روکنے کے دعوے دھرے رہ گئے

حیدر آباد بورڈ کے کنٹرولر امتحانات کی معطلی کے باوجود امتحانی مراکز میں نقل کا سلسلہ جاری رہا جب کہ امتحانی مراکز کا جائزہ لینے کے لیے 23 ویجلینس ٹیمیں بھی بنائی گئیں جنہوں نے امتحانی مراکز کا دورہ کیا۔

سکھر میں آج بھی پرچہ شروع ہونے سے قبل ہی طلبا کے ہاتھ میں پہنچ گیا

سکھر میں نویں جماعت کا بائیولوجی کا پرچہ شروع ہوتے ہی واٹس اپ گروپس میں وائرل ہو گیا۔ پیپر اساتذہ اور بورڈ انتظامیہ کی ملی بھگت سے آؤٹ ہونے کا انکشاف ہوا جب کہ امتحانی مراکز میں موبائل فون اور حل شدہ پرچوں نے طلبا کی مشکل کو مزید آسان کر دیا۔

جہاں ایک طرف طلبا امتحانی مراکز میں پابندی کے باوجود موبائل فون کا استعمال کرتے رہے وہیں اساتذہ کی جانب سے ایک بینچ پر تین تین طلبا کو بٹھا کر امتحان لیا گیا۔

شکار پور کے امتحانی مراکز کی صورتحال بھی سکھر سے مختلف نہ تھی جب کہ اساتذہ اور بورڈ انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہونے والی نقل روکنے میں ویجلینس ٹیمیں بھی ناکام رہیں۔

گھوٹکی میں بھی بائیولوجی کے پرچے کے دوران کھلے عام نقل کا سلسلہ جاری رہا جب کہ پرچہ شروع ہونے سے قبل امتحانی مراکز کے باہر کھلے عام حل شدہ پرچہ فروخت ہوتے رہے جب کہ امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 کے باوجود فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں کھلی رہیں۔


متعلقہ خبریں