پنجاب میں جرائم کی تاریخ عجائب گھر میں محفوظ

مختلف ادوار میں مجرموں سے برآمد ہونے والا اسلحہ



لاہور: ورثےکومحفوظ رکھنازندہ قوموں کی نشانی ہے۔ آئی جی پنجاب آفس میں واقع میوزیم بھی اپنےاندر ایک تاریخ سموئےہوئے ہے لیکن جرم کی تاریخ۔

لاہورمیں ایک ایسا عجائب گھر بھی ہے جہاں صرف جرائم کی دنیا سے واستہ نوادرات رکھےگئے ہیں۔ ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے قتل کی ایف آئی آر اور گولیوں سے چھلنی شیروانی بھی عجائب گھر میں رکھی گئی ہے۔

مختلف ادوار میں پنجاب پولیس کی وردی

غازی علم الدین شہید، نواب آف کالا باغ قتل، ضیا الحق طیارہ کریش کیس اور راولپنڈی کے ہتھوڑا گروپ کی دلخراش داستانوں کے تمام مقدمات کا ریکارڈ بھی اس عجائب گھر میں رکھا گیا ہے۔

سترہویں صدی کی مسکرٹ رائفلز، بیسویں صدی کی مارٹر گن، آگ بجھانے کے آلات، کرائم سین سے فنگر پرنٹ لینےوالا قدیم کیمرہ اور 60 کلو سے زائد وزن کا کینن بال بھی اس عجائب گھر میں رکھے گئے ہیں۔

کرائم سین سے فنگر پرنٹ لینےوالا قدیم کیمرہ

قیام پاکستان سے قبل پنجاب پولیس کے بیجز، اعزازات، انگریز راج کی وردی اورملکہ برطانیہ کوسلام پیش کرنے والا پولیس بینڈ بھی اس عجائب گھر میں نمائش کیلئے رکھا گیا ہے۔ مختلف ادوار میں مجرموں سے برآمد ہونے والا قدیم اسلحہ اور تلواریں بھی یہاں محفوظ کی گئی ہیں۔

قیام پاکستان سے قبل پنجاب پولیس کے بیجز اور اعزازات

آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس میوزیم کو مزید اپ گریڈ کریں گے اور تھانہ انارکلی میں بھی ایک میوزیم بنایا جائے گا جہاں عوام پولیس کی تاریخ دیکھ سکیں گے۔

ماضی کے جھروکوں اور لازوال تاریخ سے نسل نو کو روشناس کرانے کے لئے ایسے عجائب گھروں سے بہتر کوئی جگہ نہیں۔

ملکہ برطانیہ کوسلام پیش کرنے والا پولیس بینڈ
پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے قتل کی ایف آئی آر اور گولیوں سے چھلنی شیروانی
60 کلو وزنی کینن بال
مختلف ادوار میں مجرموں سے برآمد ہونے والا اسلحہ

متعلقہ خبریں