اربوں ڈالر کہاں جاتے ہیں؟ لاہورہائیکورٹ کا حکومت سے سوال

لاہور ہائی کورٹ: وزیراعظم کی منشا پر دائر استغاثہ آئین کی خلاف ورزی قرار

لاہور ہائیکورٹ میں سڑکوں کی تعمیرات کے ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں نہ کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امیر بھٹی حکومت پر برس پڑے۔ جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دیے کہ حکومت روز کسی نہ کسی ملک کے سربراہ کو بلاکر اربوں روپے مانگتی ہے۔حکومت اربوں روپے وصول تو کرلیتی ہے لیکن پیسے جاتے کہاں ہیں؟

جسٹس امیر بھٹی نے کہا اربوں ڈالر لینے کے بعد ڈالر کی قیمت نیچے جانے کے بجائے اوپر جارہی ہے ۔ کبھی پٹرول پر ٹیکس بڑھا دیا مہنگائی کردی یہاں حکومت نام کی چیز ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ایگزیکٹوز فیل ہوچکی ہیں عوام مہنگائی میں پس رہی ہے۔ڈالر کی قیمت روز بڑھ رہی ہے پتہ نہیں حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے؟ ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قیمت گرنے سے  روکنے کے بجائے حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی ہے۔پہلے بھی یہی سسٹم تھا لیکن اتنی مہنگائی اور غیر یقینی صورتحال نہیں تھی۔عوام مہنگائی میں پس رہی لیکن ایگزیکٹو کو کوئی پرواہ  نہیں ،مانگے گئے اربوں روپے کہاں جارہے ہیں کسی کو پتہ نہیں۔کم از کم ڈالر کو ہی روک لیں اور کچھ نہیں ہوسکتا تو؟ جسٹس امیر بھٹی

جسٹس بھٹی نے ریمارکس دیے عوام کو کچھ ریلیف نہیں مل رہا حکومت میں آنیاں جانیاں لگی ہوئی ہیں۔ حکومت ٹھیکداروں سے کام کروالیتی لیکن پیسے نہیں دیتی۔ بظاہر حکومت ٹھیکداروں سے فراڈ کررہی ہے، عوام سے فراڈ برداشت نہیں کریں گے۔

جسٹس امیر بھٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سارا ہائیکورٹ اسی کام پر لگا ہوا ہے کہ ٹھیکداروں کو پیسے لیکر دیں۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ کا خوراک کمیٹی تشکیل دینے کا حکم جاری

سیکریٹری فنانس نے عدالت کو بتایا کہ ہم ٹیکس کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کر پائے ،پنجاب میں 100ارب روپے کا شارٹ فال ہے۔

عدالت نے فنانس سیکرٹری پنجاب کو 15روز میں تمام ٹھیکداروں کو ادائیگیاں کرنے کا حکم دیدیا۔


متعلقہ خبریں