فوجی عدالتوں کا معاملہ، اتفاق رائے کے بغیر بل لانا بے معنی ہوگا، قریشی

کچھ حسرتیں ایسی ہوتی ہیں جو حسرتیں ہی رہ جاتی ہیں

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے لیے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے بہت ضروری ہے ۔ جب تک اتفاق رائے نہ ہوجائے اس وقت تک بل لانا بے معنی ہوگا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا اتفاق اور یکسوئی ہو تو بل لانے کا فائدہ ہوگا۔ایک صحافی نے سوال کیا ’’ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے لچک دکھائی؟اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا اپوزیشن پہلے بیٹھنے کو تیار ہو پھر دیکھیں گے۔ نیشنل ایکشن پلان پر اپوزیشن کو پہلے بھی دعوت دی،پھر دیتے ہیں۔

حکومت نے قومی ایکشن پلان پر اپوزیشن کو دوبارہ مذاکرات کی دعوت دے دی۔ اپوزیشن نے تاحال مذاکرات پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا حزب اختلاف لچک دکھائے گی تو فوجی عدالتوں کی توسیع پر بات شروع کریں گے ۔ قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ترمیمی بل پیش ہونے کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین سے متعلق سوال کا جواب نہ دیا ہم نیوزکے سوال پر وزیرخارجہ نے تھینک یو ویری مچ کہا اور چلے گئے۔

یاد رہے کہ 29مارچ کو ہم نیوز کے پروگرام ’’بڑی بات‘‘میں  وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی  نے کہا تھا  کہ نیشنل ایکشن پلان سمیت ہر اہم قومی معاملے پراپوزیشن سمیت سب کو ساتھ لے کرچلنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ پاکستان کے مفاد کی بات ہے۔

میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر مجھے اپوزیشن سے رابطہ کرنے اور ان سے فیصلوں پر نظرثانی کی درخواست کرنے کا کہا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سب کو ذمہ داریاں بانٹیں ہیں کہ منی لانڈرنگ، کالعدم تنظیمیں یہ سب چینلجز ہیں، متعلقہ وزراتیں اپنے اپنے معاملات پر نظر رکھیں گی اور مل کر آگے چلیں گے۔

یہ بھی پڑھیے:وزیراعظم نے اپوزیشن سے پھر رابطوں کی ہدایت کی ہے، شاہ محمودقریشی

وزیرخارجہ نے کہا کہ ماضی میں ہم نے حکومت کا اہم قومی معاملات پرساتھ دیا تھا اور اب بھی ایسا کرنا ہے، نظام کی خوبصورتی تب ہی ہوگی جب اپوزیشن کی رائے بھی شامل ہوگی، اگر اپوزیشن نہ آئے تو پھر ہم وہی کریں گے جو ہمیں ملکی مفاد میں بہتر لگے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ن لیگ نے اپنے دور میں کام کیا ہوتا تو آج پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں نہ ہوتا، ہمیں سوچنا ہے کہ اس میں ملک کا نقصان ہے، اگر ایسے ہی چلتا رہا تو سب کو نقصان ہوگا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے اقدامات کے ذریعے گرے لسٹ سے چھٹکارا حاصل کریں، اگر ہم ایک دوسرے سے روٹھ کر بیٹھے رہے تو نقصان کی ذمہ داری سب پرعائد ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی واضح پالیسی ہے کہ پاکستان کو تنہا کیا جائے، ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈلوایا جائے لیکن اب تک بھارت کو عالمی سطح پر بری طرح ناکامی ہوئی ہے۔


متعلقہ خبریں