پاکپتن: یونیفارم میں رقص کرنیوالی خاتون کانسٹیبل برطرف

پاکپتن: یونیفارم میں رقص کرنیوالی خاتون کانسٹیبل برطرف

فوٹو: سوشل میڈیا


پاکپتن : گزشتہ برس ڈیوٹی کے دوران رقص کرنے والی خاتون کانسٹیبل ثناء تنویر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیاہے۔ ثنا تنویر کے ساتھ  رقص کی ویڈیو بنا نے والی کانسٹیبل بھی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
کانسٹیبل ثناء تنویر کی ویڈیو نومبر 2018ء میں وائرل ہوئی جب وہ دربار بابا فرید کی سیکیورٹی پر مامور تھی ۔دوران ڈیوٹی خاتون کانسٹیبل ثناء تنویر نے یونیفارم میں رقص کیا،جبکہ اس کی ساتھی کانسٹیبل امبرین ویڈیو بناتی رہی۔
رقص کی ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہوتے ہی اعلیٰ افسران نے واقعے کا نوٹس لیاتھا دونوں کو  معطل کردیا گیا تھا۔
اس واقعے کی چار ماہ انکوائری چلی جس کے بعد ڈی پی او نے دونوں لیڈی کانسٹیبلزکو برطرف کردیا ۔

یہ بھی پڑھیے: پنجاب پولیس کے3 لاکھ افسران و اہلکار جرائم میں ملوث

ڈی پی اوماریہ محمود کا کہنا ہے کہ دونوں کانسٹیبلز کی حرکت سے یونیفارم کا تقدس پامال ہوا۔ محکمانہ ڈسپلن کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائےگی ۔

واضح رہے پنجاب پولیس میں اصلاحات اور ان کے نتائج سے متعلق حکومتی دعووں کے برعکس گزشتہ پانچ برسوں میں تقریبا تین لاکھ پولیس افسران و اہلکار مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ہم نیوز انویسٹی گیشن سیل کو دستیاب دستاویزات کے مطابق 2013  سے  2017 کے دوران کانسٹیبل سے ڈی ایس پی سطح کے  دو لاکھ 98 ہزار 482 پولیس افسران و اہلکار جرائم میں ملوث نکلے۔

پنجاب پولیس ڈسپلن برانچ کی پانچ سالہ رپورٹ کے مطابق 494 ڈی ایس پی، 9 ہزار 315 انسپکٹرز اور 54 ہزار 313 سب انسپکٹرز مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

پانچ سالہ رپورٹ کے مطابق 53 ہزار 645 اسسٹنٹ سب انسپکٹرزجب کہ ایک لاکھ 76 ہزار 850 ہیڈ کانسٹیبلز اور کانسٹبیلز نے مختلف جرائم کیے ہیں۔

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 76 پولیس افسر اور اہلکار غیرقانونی تشدد میں ملوث پائے گئے جب کہ کانسٹیبل سے ڈی ایس پی تک 3904 ملازمین کرپشن میں ملوث نکلے۔

رپورٹ کے مطابق 9759 ملازمین نے نوکری میں غفلت اور لاپرواہی برتی جب کہ 3217 نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

2013  سے 2017 کے دوران پولیس اہلکاروں کے خلاف سنگین نوعیت کے چار ہزار 13 مقدمات درج  کیے گئے۔


متعلقہ خبریں