کابل: افغانستان میں تعینات برطانوی فوج کے اہلکاروں کی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کی تصویر پر نشانہ بازی کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پرمؤقر امریکی نیوز ٹی وی چینل ’اسکائی نیوز‘ کے دفاعی اور سیکیورٹی امور کے نمائندے ’Alistair Bunkall‘ نے ایک وڈیوشیئر کی جس میں افغانستان میں تعینات برطانوی فوجیوں کو نشانہ بازی کی مشق کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
Sky News Defence & Security Correspondent | Chairman, World Counter Terror Congres
Video has emerged of soldiers on a shooting range in Kabul firing at a target of Jeremy Corbyn. MOD confirms it as legit: pic.twitter.com/qOr84Aiivj
— Alistair Bunkall (@AliBunkallSKY) April 3, 2019
اسکائی نیوز کے نمائندے نے بتایا کہ برطانوی فوجیوں نے نشانہ بازی کی مشق کے لیے برطانوی پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف اور لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن کی تصویر کا انتخاب کیا ہوا ہے۔
وڈیو میں نشانہ بازی کی مشق کی وجہ سے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کی تصویر گولیوں سے چھلنی دکھائی دے رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پہ نشانہ بازی کی مشق کرنے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد چار دکھائی دے رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل ہونے والی وڈیو کا برطانوی وزارت دفاع نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے اس ضمن میں تحقیقات کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
I commend the prompt and clear leadership shown by the army in investigating this troubling video. https://t.co/JBYbGotkCq
— Gavin Williamson MP (@GavinWilliamson) April 3, 2019
ٹوئٹر پر وائرل ہونے والی وڈیو پربرطانیہ کی شیڈو کابینہ میں سیکریٹری دفاع سمیت دیگر عسکری حکام نے بھی شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
I was horrified to see the footage apparently showing soldiers firing at an image of @jeremycorbyn.
This disgraceful behaviour is deeply troubling and has no place in the Army.
I have written to @GavinWilliamson about the investigation that is underway. pic.twitter.com/WcELyHLDPE
— Nia Griffith MP (@NiaGriffithMP) April 3, 2019
عالمی خبررساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ وائرل ہونے والی وڈیو سب سے پہلے انسٹا گرام پرشیئر کی گئی تھی جس میں باقاعدہ تحریر تھا کہ ’اب خوش‘۔
برطانیہ کی لیبر پارٹی نے بھی اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اوراس عمل کو ناقابل قبول اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔
برطانیہ کی برسراقتدار پارٹی کے اراکین نے بھی اس ’حرکت‘ کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے فی الفور سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے گزشتہ روز ہی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کو بریگزٹ کے معاملے پر بات چیت کی پیشکش کی تھی۔