ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریبات



لاڑکانہ: سابق وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی 40ویں برسی آج عقیدت اور احترام سے منائی جا رہی ہے جب کہ گڑھی خدا بخش میں برسی کی مرکزی تقریب اختتام پذیر ہوگئی ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر لاڑکانہ کے علاقہ گڑھی خدا بخش میں جلسہ منعقد  کیا گیا ، مرکزی تقریبات میں شرکت کے لیے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور جیالوں کی آمد کا سلسلہ  شام تک جاری رہا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اور کارکن ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قبر پر حاضری دینے کے بعد پھول چڑھا رہے ہیں۔

جلسہ کی نگرانی کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ جلسہ گاہ کی نگرانی سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جا رہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی، 2 ڈی آئی جیز ، اور 26 ایس ایس پیز سمیت 6 ہزار سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی پر تعینات ہیں جب کہ گڑھی خدا بخش آنے والی ٹریفک کے لیے 6 پارکنگ زونز بنائے گئے ہیں۔

گڑھی خدا بخش پہنچنے والے پارٹی کارکنان میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے جب کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری  ،مراد علی شاہ ، قمر زمان کائرہ ، یوسف رضاگیلانی اور دیگر رہنمائوں نے خطاب کیا۔

لاڑکانہ شہر اور گڑھی خدا بخش آنے والے تمام راستوں پر مقامی رہنماوں کی جانب سے استقبالیہ کیمپس اور پانی کی سبیلیں لگائی گئی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللّه بابر، قمر زمان کائرہ، رحمان ملک، نفیسہ شاہ سمیت دیگر رہنما لاڑکانہ میں موجود ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے حوالے سے سابق صدر آصف زرداری نے بیان بھی جاری کیاہے ۔

آصف زرداری نے کہا ہے کہ شہید بھٹو نے، آزاد، خود مختار اور باوقار ملک کی تعمیر کی ہے۔ بھٹو شہید نے نہ ہمیں ڈرنا سکھایا ہے نہ جھکنا،وطن کیلیئے جان بھی قربان کرنے کیلیئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا آج پارلیمان سے چھپ کر فیصلے کیئے جا رہے ہیں پارلیمان سے چھپ کر فیصلے کرنا غلط ہے۔ملک کو غربت، اور شدت پسندی سے پاک کریں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنے نانا سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ان کےقاتل تاریخ کی ردی کی ٹوکری کی نذر ہو گئے ۔ ذوالفقاربھٹو آج بھی جمہوری لوگوں کے لیے روشن مثال ہیں اور لوگوں کے دِلوں پر راج کر رہے ہیں ۔

بلاول بھٹو نے ایک نظم کے اشعار بھی ٹویٹ کیے ہیں۔

کبھی توسوچنا یہ تم نے کیا کیا لوگو،یہ کس کو تم نے سرِ دار کھودیا لوگو

ہوائے بغض وخباثت چلی تواپنے ساتھ، اڑا کے لےگئی انصاف کی قبا لوگو

دیا تھا صبحِ مسرت نے ایک چراغ ہمیں، اسی کو تم نے سرِشام کھو دیا لوگو

سلا دیا جسے زنداں میں تم نے موت کی نیند، جگائے گی اسے حالات کی سدا لوگو

ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان جاری کیاہے۔ فاطمہ بھٹو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ 40سال قبل میرے دادا ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کردیا گیا تھا۔ آج وہ لوگ جو بھٹو سے محبت نہیں کرتے انکے اعزاز میں  تقاریر کرینگے جبکہ بھٹو سے محبت کرنے والے شہید بھٹو کے الفاظ یاد رکھیں گے۔ فاطمہ بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو کا ایک بیان بھی درج کیا ہے۔

’’جمہوریت کا مطلب لوگوں کے اجتماعی ضمیر کو جان کر بلاخوف  سماجی اور معاشرتی ترقی کے لیے کام کرنا ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھیں آئین پاکستان کا خالق ، ذوالفقار علی بھٹو

اس سے قبل نوڈیرو ہاؤس میں پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں جلسے کے انتظامات اور موجودہ ملکی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں آصف علی زرداری نے ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ذوالفقار علی بھٹو کو 4 اپریل 1979ء کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی تھی

ذوالفقار علی بھٹو پر نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل میں مدد کا الزام تھا، جسے سیاسی قتل قرار دیا گیا۔

پاکستان کے پہلے منتخب جمہوری وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا عہد سیاست صرف 12 سال پر محیط تھا، جس میں 6 سال ان کے عہد ِحکومت کے بھی شامل ہیں، ان 12 برسوں میں ذوالفقار علی بھٹو کو غیر معمولی عزت اور شہرت حاصل ہوئی۔

روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے کے ساتھ 1967ء میں بننے والی پیپلز پارٹی اپنے بانی قائد کے بعد 3 بار اقتدار میں آئی۔ جس میں دو مرتبہ شہید بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں لیکن دونوں بار ان کی حکومتیں مدت پوری نہ کر پائیں البتہ پیپلز پارٹی نے ملکی تاریخ کا پہلا دور اقتدار آصف علی زرداری کی سربراہی میں مکمل کیا۔

ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر آج صوبائی حکومت نے سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔


متعلقہ خبریں