لاہور: سرکاری اسپتالوں میں ٹیسٹوں کی فیس وصولی شروع

لاہور: سرکاری اسپتالوں میں ٹیسٹوں کی فیس وصولی شروع

فوٹو: فائل


لاہور: لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں فری ٹیسٹ بھی ختم کر دیے گئے۔ اسپتال آنے والے مریضوں سے معمولی ٹیسٹ کی بھی فیس وصول کی جا رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کے تمام سرکاری اسپتالوں میں غریبوں کو دی گئی ایک اور سہولت بھی ختم کر دی گئی۔ سرکاری اسپتالوں میں موجود مفت ٹیسٹ کی سہولت بھی ختم کر کے غریب کا علاج مشکل کر دیا گیا۔ اب سرکاری اسپتالوں میں بھی چھوٹی بڑے ٹیسٹوں کی فیس وصول کی جا رہی ہے۔

سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کو ٹیسٹ کے بدلے بل ادا کرنا ہو گا۔ معمولی بلڈ ٹیسٹ ہو یا ایکسرے سب کی فیس وصولی شروع کر دی گئی ہے۔

اسپتال آنے والے مریضوں کا کہنا تھا کہ ٹیسٹوں کی نوعیت کے مطابق مختلف فیس وصول کی جا رہی ہے جب کہ او پی ڈی میں آنے والے مریضوں کو ٹیسٹوں سے پہلے ٹوکن لینا پڑتا ہے۔ اس کے باوجود مریضوں نے شکایت کی کہ میئو اسپتال میں ٹوکن لگانے والا ملازم ڈیوٹی سے غائب ہے جس کی وجہ سے ٹوکن کے حصول میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پنجاب میں سرکاری علاج معالجہ اور ٹیسٹ کی فیسوں میں اضافہ

مریضوں نے شکوہ کیا کہ میئو اسپتال آنے والے مریضوں کو ٹوکن کے حصول کے لیے طویل انتظارکرنا پڑتا ہے جب کہ ٹیسٹوں کے لیے مرد اور خواتین کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

پنجاب کے محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے نئے ریٹ کے مطابق پیسے وصول کرنے کے احکامات جاری کیے

او پی ڈی سمیت جنرل مریضوں اور پرائیوٹ مریضوں کے لیے الگ الگ ریٹس مقرر کیے گئے ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے نافذ نئے ریٹس کے مطابق انجیو گرافی کے 25 ہزار 200 سے 45 ہزار، ہارٹ سرجری کے اڑھائی لاکھ، دیگر پروسیجرز کے 50 ہزار سے ایک لاکھ وصول کیے جائیں گے۔

اسی طرح ڈائیلسز کے لیے اب 4 سے 8 ہزار، گردے کے دیگر امراض کے لیے 700 سے 20 ہزار، سی سیکشن کے لیے 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے دینا پڑیں گے۔ اس کے علاوہ دیگر ٹیسٹوں کی بھی فیسوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں