عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے باہر بھی نکل سکتے ہیں، نہال ہاشمی



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کا کہنا ہے کہ ہم حکومتی نااہلیوں کی نشاندہی کررہے ہیں۔ عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے باہر بھی نکل سکتے ہیں۔

پروگرام نیوزلائن میں میزبان ڈاکٹرماریہ ذوالفقار سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان جمہوریت کے نیتجے میں وجود میں آیا ہے، جمہوریت نے ملک کو بڑی ترقی دی۔این آراو غیرجمہوری قوتوں کی پیداوار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دورمیں کوئی مہنگائی نہیں ہوئی، آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا تھا، وزیر خزانہ نے ڈالر کو سو روپے سے نیچے ہی رکھا لیکن یہ ناکام حکومت ہے، ان سے معیشت نہیں سنبھالی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کی غلطیوں کی ہمیشہ نشاندہی کی ہے،لیکن اب کی حکومت کی طرح دھرنا نہیں دیا ہے۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ اگر نوازشریف نے کوئی سمجھوتہ کرنا ہوتا تو بیمار بیوی کو چھوڑ کرواپس نہ آتے، ہماری جنگ قانون کی حکمرانی ہے جو جاری رہے گی اور ہم اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو مہنگائی سے بچانے لیے عوام کے ساتھ نکل سکتے ہیں۔

تنخواہیں بڑھنے سے خزانے پرکوئی بوجھ نہیں پڑنا تھا،صداقت عباسی

تحریک انصاف کے رہنما صداقت عباسی نے کہا کہ ہم اپنے وسائل کا بہترین استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں، سابقہ حکومتوں نے کرنسی کو روکے رکھا، ان پالیسی کا اب نقصان ہورہا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ تںخواہوں میں اضافے سے خزانے پر کوئی فرق نہیں پڑنا تھا، اب بھی تنخواہیں بڑھنے کے حق میں ہوں۔

صداقت عباسی نے کہا کہ لگ ایسارہا ہے کہ مسلم لیگ ریلیف کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ذات کی بات نہیں ہے، اپوزیشن کے ساتھ پوری جماعت بات کرنے کو تیار ہے۔

پیپلزپارٹی سندھ سے باہر نہیں نکلے گی، مسلم لیگ ن کی قیادت پر بھی سخت الزامات ہی، صداقت عباسی

وزیراعظم کواپوزیشن لیڈرسے ملنا ہوگا، سینیٹربہرہ مند تنگی

سینیٹر اور پیپلزپارٹی کے رہنما بہرہ مند تنگی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ عوام نکلتے ہیں کہ جمہوری نظام اور آئین کی سربلندی کے لیے۔ 2008 میں حکومت تو ہم نے مفاہمت کا نعرہ لگا کر سب کو ساتھ لے کرچلے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم عوام کی مشکلات کے بجائے پولٹیکل اسکورنگ کرتے ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ 18ویں ترمیم 17 جماعتوں کی محنت سے بنی، 1973 کے بعد یہ سب سے زیادہ مضبوط دستاویز ہے، یہ صوبوں کے لیے ہے، کسی سیاسی جماعت یا رہنما کے لیے نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو آئینی تقاضے پورے کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈرسے ملنا ہوگا، یہ انا کی بات نہیں بلکہ آئینی عہدے کا تقاضا ہے۔


متعلقہ خبریں