افغانستان: طالبان اور ملکی فوج میں لڑائی جاری، 36 فوجی ہلاک 

فوٹو: فائل


کابل:  افغان صوبے بادغیس میں 48 گھنٹوں میں 36 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس علاقے  میں طالبان اور ملکی فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

ضلعی گورنر عبدالوارث شیرزاد نے طالبان اور ملکی فوج میں شدید لڑائی کی تصدیق کر دی ہے جبکہ طالبان نےکئی چیک پوسٹوں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سینکڑوں طالبان نے بالا مرغاب پر بدھ تین اپریل کی رات کو دھاوا بولا تھا جس کے بعد سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی گورنر کے مطابق لڑائی میں 30 سے زائد عسکریت پسندوں کی ہلاکت بھی ہو چکی ہے۔

طالبان ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بالا مرغاب پر حملہ چار سمتوں سے کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صوبہ قندوز میں آپریشن، 35 طالبان ہلاک

واضح رہے ایک ہفتے قبل امریکی ادارے کی رپورٹ نے امن معاہدے کے دیرپا قیام کے لیے افغان طالبان اور ان کے خاندانوں کو معاشرے کا حصہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹریکشن نے کانگریس کو بھیجی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں طالبان کی مرکزی دھارے میں شمولیت اور کمزور معیشت کو بڑے چینلجز قرار دیا تھا۔

ادارے کے سربراہ جاہن سپوکو نے کہا تھا کہ جب تک طالبان کی مرکزی دھارے میں شمولیت، مقامی پولیس کی مضبوطی اور بیرون ممالک سے آنے والی مالی امداد پر نظر نہ رکھی گئی تو افغانستان کے ایک بار پھر استحکام اور امن معاہدے کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

2019 کی رپورٹ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کی ناکامی کا سبب بننے کی اہلیت رکھنے والے خطرات کی نشاندہی کی گئی تھی۔

رپورٹ میں آٹھ خطرات کا ذکر کیا گیا ہے جو امریکی کی افغانستان میں بحالی کے راستے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امن بہت اچھی خبر ہوگی لیکن اس کے آنے سے افغانستان میں نئے مسائل بھی جنم لیں گے اور 2001 سے جاری کچھ کاموں اور منصوبوں کو متاثر بھی کرسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں