حمزہ شہباز: اثاثوں سے زیادہ خطرناک ڈھائی ارب کا معاملہ ہے، محمد مالک



اسلام آباد: ممتاز صحافی محمدمالک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے بجائے ڈھائی ارب روپے کا معاملہ زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ودھ مالک‘ کے میزبان محمدمالک نے پروگرام میں انکشاف کیا کہ بیرون ملک سے پیسے آئے جنہیں حمزہ شہبازاور خاندان کے دیگرلوگوں نے استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا کہنا ہے جن شناختی کارڈزکو استعمال کیا گیا ہے وہ لوگ کبھی باہر نہیں گئے البتہ ان کے شناختی کارڈ باہر گئے ہیں۔

سینئر صحافی محمد مالک نے اس ضمن میں بتایا کہ حکومت نے اسکیم کا نام ایمنسٹی نہیں بلکہ اثاثے ظاہرکرنے کی اسکیم رکھا ہے۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ ودھ مالک کے میزبان نے ایک اور عام تاثر کی اس طرح نفی کی کہ جب محمود خان کو وزیراعلی خیبرپختونخوا بنانے کا فیصلہ ہوا تو یہ تاثر دیا گیا کہ جیسے انہیں پرویزخٹک نے وزیراعلیٰ  بنوایا ہے لیکن عمران خان نے کہا کہ اگر پرویزخٹک کے کہنے پربنانا ہوتا تو اسے ہی وزیراعلی رہنے دیتا۔

محمد مالک کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان سے بھی کہا کہ آپ کو وزیراعلیٰ میں نے بنایا ہے کسی اور نے نہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام میں میزبان محمد مالک نے انکشاف کیا کہ بریگیڈیئر(ر) اسد منیر کا پوسٹ مارٹم نہیں ہونے دیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے اس سلسلے میں جب دباؤ ڈالا تو ایک اہم فون کال کی گئی جس پر پولیس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔

نیب کو اپنے معاملات شفاف رکھنے چاہیئں، عامرمتین

پروگرام میں شریک سینئر صحافی عامرمتین نے کہا کہ اسدعمر نے اسحاق ڈار کی طرح جھوٹ نہیں بولا اور مانا کہ پاکستانی معیشت آئی سی یو سے نکلی ہے لیکن اسپتال میں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں معیشت کی رفتارسست ہوئی ہے، زراعت سمیت ہر شعبے میں یہ منفی تاثر نظرآرہا ہے اور اس کی ذمہ دار حکومت ہے کہ اسی کے فیصلوں کا یہ نیتجہ ہے۔

عامرمتین نے کہا کہ اگر حکومت توانائی کے شعبے کو ٹھیک کرلے تو ملکی معیشت پر بہت زیادہ مثبت اثر نظر آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بتادے کہ آٹھ ماہ میں کیا کیا؟ اورآئندہ آٹھ ماہ میں معیشت کی حالت بدلنے کے لیے اس کی کیا منصوبہ بندی ہے؟

ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کو آج گرفتاری دے دینی چاہیے تھی لیکن نیب کو بھی اپنے معاملات شفاف رکھنے چاہئیں تاکہ معاملہ متنازعہ نہ ہو۔

ممتاز صحافی عامر متین کا کہنا تھا کہ خسرو بختیار کے خلاف جوشکایات آئی ہیں اس میں بہت ساری تفصیلات موجود ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگراس پر بات نہ ہوئی تو نیب اور تحریک انصاف پرسوالات اٹھیں گے۔

پروگرام میں شریک عامر متین نے میزبان کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شاہ محمودقریشی کا دل ابھی بھی پنجاب کی وزرات اعلی میں پھنسا ہوا ہے اور جہانگیرترین کے حوالے سے بھی وہ خوفزدہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب کی اہلیت کا ایشو ہے اور وہ اگلے جون تک بھی کارکردگی نہیں دکھا سکتے۔

حکومت کا معاشی ویژن نظرنہیں آیا، فہدحسین

سئینر صحافی فہد حسین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم، وزیرخزانہ یا کوئی دوسرا حکومتی شخص جب امید کی بات کرتا ہے تواس میں تفصیلات نہیں ہوتیں۔ ان کا استفسار تھا کہ اگر حکومت کے پاس کوئی منصوبہ ہے تو اسے عوام کے سامنے رکھنے میں دیرکیوں ہورہی ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور کسی دوسرے کے بات کرنے میں بہت فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جب بات کرتے ہیں تو اس کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت پر پہلے ہی الزام لگ رہا ہے تو انہیں سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا چاہیے۔

سینئر صحافی فہد حسین کا استدلال تھا کہ عمران خان کو اندازہ ہورہا ہے کہ جہانگیرترین ان کے لیے اہمیت رکھتے ہیں، اسی لیے وہ ان سے مشورے کرتے ہیں۔

ایک سوال پرانہوں نے واضح کیا کہ اگراپوزیشن رہنما جیل میں گئے تو بھی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

عوام کو حکومت سے امیدیں تھیں لیکن مہنگائی ہوئی ہے،عاصمہ شیرازی

سئینر صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ پریشانی کی ایک ہی بات ہے کہ ملک میں سرمایہ کار پیسہ کیوں نہیں نکال رہے ہیں کہ اس کی وجہ سے ملکی معیشت کی رفتار سست ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتیں لوٹ مارکرچلی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی سرکار سے بہت زیادہ امیدیں ہیں اور لوگ وقت دینے کے لیے تیار ہیں لیکن لوگوں میں موجودہ مہنگائی کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے۔

عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے نیب مسلم لیگ (ن) کے ساتھی ملی ہوئی ہے کہ لوگوں کے اندر ہمدردی کا جذبہ جگا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کا اگر اتنا بڑا کیس ہے تو اسے منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بیانات سے بھی نیب اور حکومت کے ساتھ ہونے کا تاثر ملتا ہے۔


متعلقہ خبریں