لیبیا: خانہ جنگی کی نئی لہر، طرابلس ایئرپورٹ کے قریب جھڑپیں

لیبیا: خانہ جنگی کی نئی لہر، طرابلس ایئرپورٹ کے قریب جھڑپیں

طرابلس: لیبیا میں کمانڈر خلیفہ حفتر کی حامی فورسز نے طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔

عرب ذرائع ابلاغ نے لیبیا ئی فوج کے شعبہ اطلاعات کے حوالے سے کہا ہے کہ دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر فوج نے مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’اسکائی نیوز‘ نے مؤقرعربی ویب سائٹ سبق کے حوالے سے خبر دی ہے کہ لیبیا کے مغربی علاقے میں فوجی کارروائیاں جاری ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق لیبیا کے وزیر داخلہ فتحی باشاغا کا کہنا ہے کہ ان کی حامی فورسز نے طرابلس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا کنٹرول واپس لے لیا ہے۔

لیبیا کی فوج کے ترجمان کرنل احمد المسماری نے اس سے قبل ایک اعلان میں کہا تھا کہ طرابلس پر تین سمتوں سے ہونے والے حملوں کے بعد فوج دارالحکومت کے مرکز سے 20 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

عربی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعہ کے دن ان کا کہنا تھا کہ طرابلس کے ہوائی اڈے کو کنٹرول میں لے لیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ فتحی باشاغا نے ایک مقامی چینل سے بات چیت میں کہا کہ طرابلس کے اندر سیکیورٹی کی صورت حال بہترین ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ جنرل خلیفہ حفتر کی حامی فورسز طرابلس کے ہوائی اڈے میں دراندازی میں کامیاب ہو گئی تھیں لیکن اب اس کو آزاد کرالیا گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق لیبیا کی فوج کے ترجمان کرنل احمد المسماری نے وفاقی حکومت کے وزیر داخلہ کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔

مقامی آبادی کے حوالے سے عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ طرابلس کے مشرق میں واقع شہر مصراتہ میں فورسز نے فائز السراج کی حکومت کے دفاع کے لیے مزید فوجی کمک بھیجی ہے۔


عرب میڈیا کے مطابق لیبیا کے فوجی ذرائع ابلاغ نے دارالحکومت طرابلس میں مقیم شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ لڑائی والے علاقوں سے دوررہیں۔

خلیفہ حفتر نے گزشتہ جمعرات کو لیبیا کے درالحکومت طرابلس کی طرف اپنی حامی فورسز کو پیش قدمی کرنے اور لیبیا کی اتحادی حکومت پر قابض ہونے کا حکم جاری کیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اقوامِ متحدہ اورعالمی قوتوں نے لیبیا میں مسلح دستوں کے دارالحکومت طرابلس پر چڑھائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

بی بی سی کے مطابق حکومت کی حامی فوجوں اور باغیوں کے درمیان طرابلس کے قریب جھڑپیں جاری ہیں۔

دنیا کے امیر ترین جی سیون ممالک نے لیبیا کے باغیوں سے کہا ہے کہ وہ طرابلس پر چڑھائی فوراً روک دیں۔ اقوامِ متحدہ نے بھی اسی طرح کا اعلان کیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق اپنے آپ کو لیبیئن نیشنل آرمی (العسكري القوی فی ليبيا) کہلانے والے باغی مسلح دستوں کے سربراہ خلیفہ حفتر نے طرابلس پر چڑھائی کا حکم دیا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ لیبیا میں یہ بد امنی اس پس منظر میں پیدا ہوئی ہے کہ اقوام متحدہ کی لیبیا سے متعلق ایک کانفرنس ہونے جارہی ہے جس میں لیبیا میں ممکنہ نئے انتخابات سے متعلق فیصلہ ہونا ہے۔

طرابلس میں اس وقت بین الا قوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت قائم ہے جس کو اقوامِ متحدہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔


متعلقہ خبریں