بھارت 16 سے 20 اپریل تک کوئی کارروائی کر سکتا ہے، قریشی



ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے نئی جارحیت کا امکان ہے۔ بھارت کی جانب سے 16 سے 20 اپریل تک نئی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹ ہے کہ بھارت مزید کارروائی کی تیاری کر رہا ہے اور پلوامہ جیسا ایک اور واقعہ رونما ہو سکتا ہے۔ جس کا مقصد پاکستان پر سفارتی دباؤ بڑھانا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے بادل اب بھی منڈلا رہے ہیں اور بھارت کی جانب سے خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ بھارت مسلسل کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ ہم کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ بھارت کی جانب سے دیے گئے بیانات میں کشیدگی کو مزید ہوا دینے کی کوشش کی گئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اب بھی لائن آف کنٹرول پر مسلسل فائرنگ کی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان بردباری کا مظاہرہ کر رہا ہے اور دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کل بھی امن چاہتا تھا اور آج بھی امن چاہتا ہے جب کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں ماہ 360 بھارتی قیدی رہا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ملٹری ایکشن کی باتیں ہو رہی ہیں اور ہمارے پاس قابل بھروسہ معلومات ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں میں نے فوج کو فری ہینڈ دے رکھا ہے جب کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکین کو تشویش سے آگاہ کر دیا ہے۔ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔

یہ بھی پڑھیں بھارتی جارحیت پر منہ توڑ جواب دیا جائیگا، وزیراعظم

نریندی مودی نے اپنے انتخابات کے چکر میں خطے کے امن کو داؤ پر لگایا، شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو تنبیہ کرے کہ وہ خطے کے امن کو تباہ کرنے والے راستے پر نہ چلے۔ بھارت کا جھوٹ کھل کر سامنے آچکا ہے۔ نہ کسی دہشت گردی کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا اور نہ پاکستانی ایف سولہ طیارہ تباہ ہوا جس کی امریکہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔

انہوں نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل جبر و تشدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تاہم پاکستان مقبوضہ کشمیر کا ساتھ دے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے بھارت کے پائلٹ کو واپس کر کے امن کا پیغام دیا جب کہ کرتار پور راہداری کو نبھانے کے لیے بھارت سے مثبت مذکرات کیے۔ 2 اپریل کو بھارت کے سفارکاروں نے پاکستان آنا تھا لیکن بھارت کی جانب سے یہ میٹنگ منسوخ کر دی گئی۔


متعلقہ خبریں