سکھر، نویں جماعت کے پرچے میں نقل


سکھرتعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام نویں جماعت کے آخری پرچے میں بھی دھڑلے سے نقل کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق امتحانی مراکز میں موبائل فون کا آزادانہ استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ طلبا حل شدہ گائیڈوں سے بآسانی پرچے حل کرنے میں مصروف ہیں۔

ڈسٹرکٹ کمشنر سکھر مرتضیٰ شیخ نے امتحانی مرکز کا دورہ کیا ہے، ایک سیٹ پر تین طلبا کو بٹھانے پر ڈسٹرک کمشنر انویجیلیشن ٹیم پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

ڈسٹرکٹ کمشنر نے امتحانات میں نقل کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی جس کے مطابق نقل اور بد نظمی کا ذمہ دار انویجیلیشن ٹیم اور اساتذہ کو قرار دے دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں نامزد افراد کے خلاف کاروائی کے لیے متعلقہ حکام سے درخواست کی جائے گی۔

یاد رہے گزشتہ روز بھی کراچی سے ہم نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ تعلیمی بورڈ کے زیر اہتمام منعقدہ امتحانات میں نقل کا نہ رکنے والا سلسلہ برقرارہے ۔  امتحانی مراکز میں موبائل فونز اور گائیڈوں کا آزادانہ استعمال جاری ہے ۔ انویجلیٹرز کی موجودگی میں طلبا بے خوف ہوکر موبائل فون کے ذریعے پرچے حل کرنے میں مصروف ہیں۔ سر عام بے لگام ہونے والی نقل نے کیمسٹری کا مشکل پرچہ آسان بنا دیا ہے ۔ اساتذہ کی معطلی کے باوجود نقل مافیاں سرگرم ہے۔ مختلف مرکز امتحانات کے باہر حل شدہ پرچہ دستیاب ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:سندھ میں میٹرک کے امتحانات: نقل کا نہ رکنے والا سلسلہ برقرار

مختلف امتحانی مراکز میں ایک ہی بنچ پر تین تین طلبا کو بٹھا کر پرچہ لیا جارہاہے۔  نقل پر قابو پانے کے لئے بنائی گئی 29 چھاپہ مار ٹیمیں بھی کہیں نظر نہیں آرہیں۔

یاد رہے یکم اپریل کو کراچی میں میٹرک امتحانات کے پہلے ہی روز بورڈ کے انتظامات کی قلعی کھل گئی تھی۔ نقل مافیا نے جدت اپنالی۔نقل کےلئے واٹس اپ گروپ بنالئے ۔جن پر حل شدہ پیپر دستیاب تھا۔

اسی پر بس نہیں کی گئی بلکہ نقل کے لیے پھرے اور موبائل فون کا استعمال بھی ہوتا رہا۔ چیئرمین میٹرک بورڈ نے امتحانی مراکز کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ  واٹس ایپ گروپ کے معاملے پر ایف آئی اے سے رجوع کیا جائے گا۔

وزیر تعلیم سردار شاہ بھی جب سے امتحانات شروع ہوئے ہیں مختلف شہروں میں جاکر امتحانی سینٹرز کے دورے کررہے ہیں۔ اس کے باوجود نقل کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔


متعلقہ خبریں