اسلام آباد: آصف زرداری اور فریال تالپورسمیت 24ملزمان کے خلاف مبینہ جعلی بنک اکاؤنٹس کیس کی سماعت میں دو ملزم خواتین نے وعدہ معاف گواہ بننے کی استدعا کی ہے ۔ عدالت نے آصف زرداری کی حاضری سے استثنی کی استدعا مسترد کردی ۔کیس کی سماعت 16اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی ۔
کرن اور نورین کی طرف سے عدالت میں وعدہ معاف گواہ بننے کی استدعا کی گئی ۔
ملزمان نے کہا ہم وکیل کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔
وکیل صفائی نے کہا یہ مضحکہ خیز ہے کہ ملزمان کی جانب سے وعدہ معاف گواہ بننے کی استدعا کی جائے۔
جج محمد ارشد نے ریمارکس دیے کہ چیرمین نیب کا اختیار ہے انہیں درخواست دیں۔
کرن اور نورین نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے چیرمین نیب کو بھی درخواست دے رکھی ہے۔
اس پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا آپ کیا کہتے ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا چیک کروالیتے ہیں کہ ایسی کوئی درخواست آئی ہے یا نہیں؟
آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو حاضری سے استثنی کی استدعا کی۔
فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے کہاکیس کے بناکسی رکاوٹ ٹرائل کے لیے دونوں کو استثنی دیا جائے۔ یہ جوعدالت کے اطراف میں ماحول بنایا گیا ہے وہ آصف علی زرداری کی پیشی کی وجہ سے ہے۔
آصف زرداری کو حاضری سے استثنی دیں تو یہ سیکیورٹی ادارے بھی اپنا کام کریں۔
لطیف کھوسہ نے کہا جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ابھی وکالت نامے بھی جمع نہیں کرائے اور کہا جا رہا ہے کہ جن کے نام ہیں انکو جانے کی اجازت ہے۔ایسا لگتا ہے جیسے اس عدالت پر قبضہ کیا گیا ہے۔
آصف زرداری اورفریال تالپور کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور لطیف کھوسہ نے وکالت نامے جمع کرائے۔ ملزمان نے عدالتی رجسٹرپر حاضری لگائی ۔
عدالت نے آصف علی زرداری سے کہا کرسی پر نہیں کٹہرے میں اکر دستخط کریں ۔ سابق صدر اصف زرداری کرسی پردستخط کرنے کے باوجود کٹہرے میں بلا ئے گئے۔
لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ وکلا کو عدالت آنے سے روکا گیا۔وکلا کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے اس قسم کی ہراسگی کا سامنا نہیں ہونا چاہئے۔عدالت کی تعظیم کو مدنظر رکھنا چاہئے، اگر وکلا کے ساتھ یہ حال ہو گا تو ہم عدالت کی کیا معاونت کریں گے؟
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت چھوٹا ہے اس حوالے سے کوئی میکنزم بنا لیتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا اس کیس میں 24 سے زائد ملزمان ہیں، ان کے وکلا اور اسسٹنٹس کو ملا کر تعداد بڑھ جاتی ہے۔
آصف زرداری کی حاضری سے استثنی کی استدعا مسترد
راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا پہلے بھی ہائی پروفائل کیس اس عدالت میں چلا ہے مگر ایسی صورتحال تو کبھی نہیں ہوئی۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا اگر آپ آصف علی زرداری کو استثنی دیں گے تو یہ صورتحال نہیں ہو گی؟پولیس اس سیکیورٹی ڈیوٹی کے بجائے کوئی اور کام کرے،میں آصف زرداری کی جگہ ہر سماعت پر پیش ہو جاؤں گا میں نے ابھی استثنی کے لیے باقاعدہ تحریری درخواست نہیں دی ۔عدالت نے آصف زرداری کی حاضری سے استثنی کی استدعا مسترد کردی
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اعتراض کیاکہ پراسیکیوشن ڈائس پر بھی وکلاء صفائی نے قبضہ کر رکھا ہے ۔
احتساب عدالت کے جج نے ہدایت کی کہ ملزمان کے وکلا ایک ایک کر کے روسٹرم پر آئیں۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر محمد علی ابڑو بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے میری خدمات اس کیس میں لی ہیں ۔
ملزمان کے وکلاء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا یہ تفتیش نیب کی ہے ایف آئی اے کی نہیں۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ دستاویزات کو ایسے نہیں پیش کیا جا سکتا۔ایک ترتیب بنا کر دستاویزات کو دوبارہ پیش کیا جائے۔
محمد علی ابڑو نے کہا جلد تمام دستاویزات عدالت میں پیش کر دونگا۔
جج ارشد ملک نے استفسار کیا باقی رپورٹ کب تک جمع کروا دیں گے؟
تفتیشی افسر نے کہا جلد تمام دستاویزات عدالت میں پیش کر دیں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ ایف آئی اے کا کیس تھا نیب کی تفتیش ابھی اس میں جاری ہے۔ نیب پراسیکیوشن تفتیش کے بعد ضمنی ریفرنس دائر کرے گی۔
ملزمان کے وکلا نے ضمنی ریفرنس دائرکرنے کے آرگیومنٹ کی بھی مخالفت کردی ۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا عدالت پراسیکیوشن کو ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی اجازت نہ دے۔نیب کیس میں جو خلا ہے ضمنی ریفرنس سے اس کو پورا کرنے کی کوشش کرے گا۔نیب آرڈیننس میں ضمنی ریفرنس کی کوئی گنجائش نہیں۔
راجہ رضوان عباسی نے کہا صرف ایک ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے۔
ایف آئی اے کے تفتیشی افسر محمد علی ابڑو کو ہی نیب کی جانب سے بھی ریفرنس کا تفتیشی بنا دیا گیا
عدالت نے ریفرنس کی فائل تفتیشی افسر محمد علی ابڑو کے حوالے کر دی۔
جج ارشد ملک نے کہا اس کو بہتر حالت میں لائیں، اس حالت میں تو نہیں رکھی جا سکتی۔
وکیل صفائی نے کہا جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں اطراف سے بند کیا جاتا ہے،پراسیکیوشن چاہتی ہے کہ ہم ایک میل چل کر آئیں اور تھک چکے ہوں۔
آج ٹوٹل 14 ملزمان آج احتساب عدالت پیش ہوئے۔ آصف زرداری اورفریال تالپورسمیت 8 ملزمان حاضرہوئے۔ 6 ملزمان زیرحراست کوبھی لایاگیا۔ 16 ملزمان غیر حاضر رہے۔جعلی بنک اکاؤنٹس میں ملزمان کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔
آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت پارٹی کے اہم رہنما اور ملزمان کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کمرہ عدالت کے پنکھے بھی بند تھے۔وکلا کی درخواست پر پنکھا چلا دیا گیا۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں نے آصف زرداری سے غیر رسمی گفتگو بھی کی ۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ آج اس کرسی پر بیٹھے ہیں جہاں نواز شریف بیٹھتے تھے ۔ اس پر آصف زردری نے جواب دیامیاں صاحب تو بڑے لوگ ہیں ، ہم چھوٹے لوگ ہیں۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ فریال تالپور جس طرح یہاں بیٹھی ہیں ، مریم نواز بھی یہیں بیٹھا کرتی تھی اس پرآصف زرداری نے کہا ’’آپ تو خوش ہیں نہ؟ ‘‘
ایک اور سوال کے جواب پر آصف زرداری نے کہا مشرف کو پیش کرنے کے معاملے پر اسٹیبلیشمنٹ سے پوچھنا چاہیے۔
سابق صدر آصف زرداری نے پیشی کے بعد صحافیوں کواپنا حال دل بھی سنا دیا۔ ماضی کی یادیں تازہ ہوگئیں ۔
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد آصف علی زرداری کمرہ عدالت سے باہر نکلے توصحافیوں نے پوچھا کافی عرصے بعد آئے ہیں کیسا محسوس کررہے ہیں؟؟
آصف علی زرداری نے کہا ’’یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے‘‘
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے آصف زرداری کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا ٹاک بھی کی ۔
قمر زمان کائرہ نے کہا آج عدالت میں پہلا دن تھا اور نیب کی کوئی تیاری نہیں تھی۔ عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ باقاعدہ ریفرنس فائل کریں ۔ عدالت نے آج نیب کی کارکردگی پر اظہار برہمی بھی کیا۔
لطیف کھوسہ نے کہا نیب کی بادشاہت ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کرے۔
(پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کی مکمل گفتگو سننے کے لیے اوپر دی گئی وڈیو پر کلک کریں)
احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپورسمیت 24ملزمان کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آج طلب کیا تھا۔
نیب عدالت کے باہر سے پیپلزپارٹی کی 2خاتون کارکنان کو گرفتار کرلیا گیاہے۔خاتون کارکنان کو لیڈی پولیس اہلکاروں نے گاڑی میں ڈال دیاگیا۔جیالیوں اور خاتون پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر گرفتاریاں کی گئیں۔
احتساب عدالت پہنچنے پر احاطہ عدالت کے باہر ہی پیپلزپارٹی کے رہنما سینیئر ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ کوروک لیا گیا۔
لطیف کھوسہ نے سیکیورٹی اداروں کی طرف سے روکے جانے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا پہلے کبھی احتساب عدالت سے اتنی دور نہیں روکا گیا۔سپریم کورٹ کے سینیئروکیل کوروکنا تضحیک ہے۔اگریہی روایت رہی تویہ خود ٹرائل چلائیں۔
انہوں نے کہا اس سے زیادہ نکمی حکومت نہیں دیکھی۔ اتنا سینئروکیل ہوں اوراتنی دورروک دیا گیا۔ایسے روکے جانا سراسرزیادتی ہے۔ہم قانون کے مطابق مقابلہ کرینگے،نیا قانون اورایسی ریاست مدینہ ہے توپھردیکھ لیں۔ایسا چلے گا تو پھردوبارہ نہیں آئیں گے۔
لطیف کھوسہ نے کہا آصف زرداری نے کارکنوں کوآنے سے منع کررکھاہے،معلوم نہیں حکومت نے ایسا ماحول کیوں پیدا کیا
پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا اگر وکلا عدالتوں میں نہیں آئیں گے تو کیس کیسے لڑیں گے؟وزیر اعظم کہہ رہے ہیں دھرنہ دیں کنٹینر دیں گے،ڈری ہوئی حکومت ہے یہاں 5 افراد آئے ہیں اور 5000 اہلکار کھڑے کردئے ہیں۔زرداری صاحب نے میڈیا پر میسج کیا تھا کہ کارکنان نہیں آئیں۔
سابق صدر کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، پولیس اہلکاروں کے ساتھ رینجرز اہلکار بھی تعینات ہوئے ۔
ذرائع کا کہنا ہے سابق صدر نے پارٹی کارکنوں کو احتساب عدالت آنے سے منع کردیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آصف علی زرداری نواب شاہ کے ائیرپورٹ سے اسلام آباد کے لیے رات کو روانہ ہوگئے تھے۔ سابق صدر نجی طیارے کے ذریعے ائیرپورٹ سے اسلام آباد پہنچے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مبینہ جعلی بنک اکائونٹس کیس : پہلا نیب ریفرنس باقاعدہ سماعت کےلیے مقرر
واضح رہے احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس میں پہلے ریفرنس کی باقاعدہ سماعت 19 اپریل کو مقرر کررکھی ہے جس کے لیے سابق ایڈمنسٹریٹرکراچی محمد حسین سمیت دیگر ملزمان کو طلب کیا گیا ۔
جعلی اکاونٹس کیس میں نیب راولپنڈی نے تین ریفرنسز تیار کیے تھے جن میں سے پہلے ریفرنس دائر کرنے کی دو اپریل کو نیب ایگزیکٹو بورڈ منظوری دے چکا ہے، اس میں اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹوعبدالغنی مجید اور دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔