اسلام آباد ہائیکورٹ :العزیزیہ ریفرنس میں سزا کیخلاف نواز شریف کی اپیل پر سماعت

نواز شریف نے فیصلہ سننے کے بعد خاموشی اختیار کی اور پھر کہا۔۔۔!

فائل فوٹو


اسلام آباد: العزیزیہ ریفرنس کیس پر سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران  نوا زشریف کی حاضری سے استثثنی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے منظور کرلی ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے  نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔بنچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل ہیں۔
کمرہ عدالت میں راجہ ظفر الحق ، اقبال ظفر جھگڑا، سینیٹر پرویز رشید سمیت دیگر مسلم لیگی راہنماء بھی  موجود تھے

نوازشریف کے وکلا نے  اپیل پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی تو جسٹس عامرفاروق نے برہمی کااظہار کیا اور کہا  آپ آج بحث نہیں کرنا چاہتے؟
نواز شریف کے وکیل نے کہا ہم نے نوازشریف کے استثنیٰ کے درخواست دائر کی ہے۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ وہ تو ٹھیک ہے لیکن آپ کو آج اپنی اپیل پربحث کرنا تھی؟
نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ  کیس کی پیپر بک نہیں ملی آج لے  لیتے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ عدالت کے سامنے کھڑے ہیں کوئی منطقی بات کریں۔

یاد رہے احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزادی تھی۔

25 فروری کو طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست  مسترد ہونے پر نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں یکم مارچ کو چیلنج کیا تھا۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست کی جلد سماعت کے لیے بھی ایک متفرق درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ اپیل کو 6 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ رجسٹرار آفس نے 639 سی پی ایل اے نمبر الاٹ کیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق نے درخواست ضمانت کا فیصلہ پڑھ کر سنایا تھا۔ 9 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں ہے اور نواز شریف کو علاج کی سہولیتں دستیاب ہیں۔

نواز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست ضمانت میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور ان کی تین ہارٹ سرجریز ہو چکی ہیں، ہائی کورٹ سے اپیل پر فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے اُنہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں 24 دسمبر کو سات سال قید کی سزا، ایک ارب 50 کروڑ روپے کا جرمانہ اور جائیداد ضبطی کی سزا سنائی تھی۔ جس کے خلاف چار جنوری کو نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور فیصلے کے خلاف اپیل اور ساتھ ہی سزا معطلی کی درخواست بھی دائر کی تھی۔


متعلقہ خبریں