الوداع الوداع – اے مہربان جرمن سفیر مارٹن کوبلر الوداع



اسلام آباد: پاکستانیوں کی جانب سے ’اپنے‘ قرار دیے جانے والے جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر نے بہترین مہمان نوازی کرنے اور احترام ملنے پر اہل وطن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ان کے د ل کا ایک ٹکڑا ہمیشہ پاکستان سے جڑا رہے گا۔

انہوں نے یہ بات اپنے الوداعی وڈیو پیغام مین کہی ہے جو گزشتہ روز جاری کیا گیا۔

پاکستان میں بحیثیت سفیر اپنی سرکاری ذمہ داریوں کے اختتام پر انہوں نے اعتراف کیا کہ اپنا دو سالہ دور انتہائی شاندار طریقے سے گزارا ہے۔

 

جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے اپنے وڈیو پیغام میں لوگوں کا آگاہ کیا کہ یہ ان کا پاکستانیوں کے لیے آخری وڈیو پیغام ہے تاہم ساتھ ہی انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ آئندہ مستقبل میں سیاح بن کر ضرور پاکستان آئیں گے۔

پاکستانیوں سے متاثر ہو کر شیروانی میں ملبوس اپنا پیغام ریکارڈ کراتے ہوئے وہ اداس دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں قیام کے دوران انہیں لوگوں کو جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا۔

انہوں نے آخری دو دن کے دوران پاکستان میں اپنے ان ’دوستوں‘ سے بھی ملاقات کی جو ’خصوصی افراد‘ میں شمار ہوتے ہیں۔ یہاں قیام کے دوران انہوں نے ان کے ساتھ ایک خصوصی تعلق پیدا کیا تھا جسے وہ اپنی سفارتی ذمہ داریوں کے اختتام تک نبھاتے رہے اور بھولے نہیں۔

مارٹن کوبلر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ تمام تر معاشی ، معاشرتی اور سیاسی مشکلات کے باوجود پاکستان ترقی کی راہ پر ضرور چلے گا۔ انہوں نے نہایت پراعتماد لہجے میں کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے۔

پاکستان میں قیام کے دوران جرمن سفیر نے جہاں عالمی برادری اور غیر ملکی سفارتکاروں کو یہ بتایا کہ پاکستان سیاحت کے لحاظ سے نہایت خوبصورت ملک ہے اور لوگ نہایت پرامن ہیں تو وہیں انتہائی نرم انداز میں انہوں نے پاکستانیوں کو بھی یہ باور کرایا کہ وہ اپنی تہذیب و تمدن سے جڑے رہیں۔

جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے متعدد مواقع پر ایک شفیق و مہربان استاد کی حیثیت سے ان خرابیوں کی بھی نشاندہی کی جو من حیث القوم ہم میں رچ بس گئی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جرمن سفیر کے دل موہ لینے والے انداز کے باعث سرکاری حکام بھی ان کی بات پر توجہ دیتے تھے تو عام افراد بھی ان کی نصیحت پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے تھے۔

یقیناً! اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ انہیں اپنا ہمدرد، دوست اورمہربان سمجھتے تھے کیونکہ وہ جو بات کرتے تھے یا کہتے تھے اس میں خلوص نمایاں ہوتا تھا اور سچائی پوشیدہ ہوتی تھی۔

مارٹن کوبلر پاکستان سے جاتے ہوئے دکھی ہیں تو پاکستانیوں کے دل سے بھی افسردہ انداز میں الوداع الوداع الوداع- اے مہربان سفیر الوداع کی ’خاموش‘ صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں