تیرتے شہروں کا خواب جلد حقیقت کا روپ دھار لے گا

تیرتے شہروں کا خواب جلد حقیقت کا روپ دھار لے گا

فوٹو: بی بی سی


نیویارک: اقوام متحدہ کے تعاون سے قائم ہونے والے ادارے مستقبل قریب میں ایسے پروجیکٹ پر کام شروع کردیں گے جس کے تحت پانی پر تیرنے والے شہر(فلوٹنگ سیٹیز) بنائے جائیں گے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ یونائیڈ نیشنز ہیومن سیٹلمنٹ پروگرام UN-HABITAT، نجی کمپنی OCEAN IX اور دی ایکسپلوررز کلب کے ساتھ مل کر اس انقلابی منصوبے پر کام کریں گے۔

ان اداروں کے مطابق خطرناک حد تک بڑھتی موسمیاتی تبدیلیاں اور بڑی تعداد میں آباد کاری کے پیش نظر تیرتے شہر ایک ممکنہ حل ہوسکتے ہیں۔

دنیا کا پہلا تیرتا شہر اوشیئینکس سٹی چھ کونوں پر مشتمل پلیٹ فارمز پر مشتمل ہو گا جو سمندر کی تہہ سے منسلک ہو گا۔

ہر پلیٹ فارم پر تین سو افراد کے رہنے کی گنجائش ہو گی۔ جبکہ شہر کے نیچے لگے جال سمندر سے غذا حاصل کرنے کا ذریعہ ہوں گے۔

اوشیئینکس کے چیف ایگزیکٹیو کہتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر تیرتی عمارات کے لیے درکار ٹیکنالوجی پہلے سے ہی موجود ہے۔

زیر آب تعمیرات کا تجربہ کامیاب ہوچکا ہے تاہم سطح آب پر رہائشی بستی تاحال نہیں بنائی گئی۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب گلیشیئرز پگھل رہے ہیں جس سے ساحل سمندر پر واقع کئی بڑے شہر کا زیر آب آجانے کا خطرہ لاحق ہے۔

تھائی لینڈ کا دارالحکومت بینکاک، ٹوکیو، لندن، جکارتہ، سڈنی اور شنگھائی کو بھی آئندہ دہائیوں میں اسی نوعیت کے خطرات کا سامنا کرنا ہوگا۔

انسانی بستیوں کو درپیش اس خطرے کے پیشِ نظر ماہرین تعمیرات اور نقشہ ساز ایسے طرزِ رہائش متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے نتیجے موحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ پانی پر تیرنے والی بستیوں کے  بعض پہلووں پر باریک بینی سے غور کرنا ہوگا بصورت دیگر کوئی بھی کمی مستقبل میں کسی بڑے حادثے کو جنم دے سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں