موٹر وے پر جانوروں کی وجہ سے حادثات پر سینیٹ کمیٹی کو تشویش

دوران ڈرائیونگ موبائل فون استعمال کرنے پر جُرمانوں میں بھاری اضافہ

اسلام آباد:موٹر وے پر جانوروں کی وجہ سے حادثات پر سینیٹ کمیٹی کو تشویش لاحق ہوگئی ہے ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے کنوینیر سینیٹر بہرا مند تنگی نے کہاہے  کہ موٹر وے ایم ون اور ٹو پر جانور اندر آ جاتے ہیں۔ ان حالات کی وجہ سے حادثات معمول بن گئے ہیں۔

سینیٹر بہرا مند تنگی نے کہا انہوں نے اپنے ہاتھوں سے لاشوں کو نکالا ہے،میں کل پھر گیا اور وہاں ابھی بھی وہی صورتحال ہے۔ہمیں صفائیاں دی جاتی ہیں کہ نشئی جنگلے کاٹتے ہیں۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو  احساس ہی نہیں ہے کہ انسانی جان کتنی قیمتی ہے۔یہ جو وضاحتیں دیتے ہیں ہم ان کے اس رویےکی شدید مذمت کرتے ہیں۔موٹروے کے اردگرد حفاظی باڑ میں اتنے بڑے بڑے کٹ لگے ہوئے ہیں کہ جانور اور انسان سبھی  آسانی  سے گزرتے ہیں۔

اوور سپیڈ میں کیسے کوئی اپنے گاڑی کو جانوروں سے بچا سکتا ہے ؟ہمیں بتائیں کہ اس مسئلے کوکیسے حل کریں؟

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس کنوینئر سینیٹر بہرامند تنگی کی زیر صدارت ہوا اسلام آباد میں ہوا۔ چیئرمین ایچ اے کے اجلاس میں نہ آنے پر کمیٹی نے  شدید برہمی کا اظہار کیا۔

رکن کمیٹی صلاح الدین ترمزی نے کہا کہ چیئرمین این ایچ اے پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں۔

ہم چیئرمین این ایچ اے کے خلاف تحریک استحقاق لائنگے اور دیکھیں گے کہ حالات کیسے بہتر نہیں ہوتے۔
سیکریٹری مواصلات نے چیئرمین این ایچ اے کے خلاف تحریک استحقاق نہ لانے کی درخواست کی تو قائمہ کمیٹی نے وارنگ جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ قائمہ کمیٹی نے این ایچ اے کو بابوسرٹاپ روٹ کی اراضی کی مالیت کے لیے مزید 15 دن کی مہلت دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔

چیرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے مواصلات کو سنجیدہ نہ لینے پر کنوینیر کی جانب سے تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ  سیکریٹری مواصلات کی درخواست پر واپس لے لیا گیا۔

چیئرمین این ایچ اے پارلیمنٹ کی توہین کر رہے ہیں، کمیٹی رکن 

اجلاس کے دوران ایڈیشنل سیکرٹری اپنے ہی ادارے کے جی ایم کی سرزنش کرتے رہے۔

کنوینیئر قائمہ کمیٹی بہرا مند تنگی نے کہا کہا تین بار اجلاس میں چیئرمین این ایچ اے کو بلایا مگر وہ دھیان ہی نہیں دیتے۔ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ چیئرمین این ایچ اے کے خلاف تحریک استحقاق لائنگے۔اتنے وسائل استعمال کرتے ہیں کہ لوگ  ذیلی کمیٹی کو اہمیت ہی نہیں دیتے۔

اجلاس میں کاغان سے بابو سر ٹاپ شاہراہ کی تعمیر کیلئے لینڈ ایکوزیشن کی پے منٹ کا معاملہ زیر بحث آیا۔

بہرا مند تنگی نے کہا کہ آپ اس وقت کے ریٹ کے تحت لوگوں کو پیسے دیں۔زمین کے ریٹ پر آجائیں سب متفق ہو جائیں گے۔اس پر جی ایم این ایچ اے کیپٹن ریٹائرڈ مشتاق احمد نے کہا کہ ہم سرکاری ملازم ہیں جس طرح کے حالات ہیں سب دیکھ کر چلنا ہے۔

این ایچ اے نے ڈی سی مانسہرہ سے اراضی کی مالیت سے متعلق استفسار کیا کہ مگر جواب نہیں ملا۔ اس پر کنوینیر نے کہا این ایچ اے کو ایک ماہ دیا لیکن ایک میٹنگ نہ کی گئی۔۔ اس پر اپنے ہی ادارے کے خلاف ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات ڈاکٹر تاشفین خان بول پڑے۔ کہنے لگے جو ایک ماہ ہمیں دیا گیااسمیں کوئی کام نہ ہوا،یہ قابل قبول نہیں ہے ہمیں 15 دن کا مزید وقت دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے:پشاور موٹر وے پر ٹریفک حادثہ، 21 زخمی

اس پر کیپٹن مشتاق نے کہا کہ ڈی سی مانسہرہ نے کہاکہ وہ پرائز فکس کر سکتے ہیں لیکن پرائیویٹ مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بن سکتے۔ 17 سال ہوگئے یہ مسئلہ حل نہ ہوا۔

این ایچ اے حکام  نے بتایا کہ سوال یہ ہے کہ این ایچ اے کیا قیمت لوگوں کو دینا چاہتی ہے؟این ایچ اے 35 سے 40 کروڑ دے رہا ہے لوگوں کی ڈیمانڈ شاید 1 ارب 90کروڑ سے زائد ہے۔


متعلقہ خبریں