مسافر کی بس ہوسٹس سے بدتمیزی، غفلت برتنے والے پولیس اہلکار معطل


لاہور سے اسلام آباد بذریعہ موٹروے آنے والی پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کمپنی کی بس میں موجود مسافر کی جانب سے خاتون بس ہوسٹس کو ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

خود کو ایف آئی اے کا اہلکار بتانے والے مسافر نے خاتون بس ہوسٹس سے پانی طلب کیا تاہم بعد ازاں کسی بات پر بھڑک اٹھا اور خاتون کو نازیبا الفاظ میں دھمکیاں  دینے لگا۔

بس میں بیٹھے دوسرے مسافر بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کرنے لگے تاہم ایف آئی اے کے مبینہ اہلکار نے دوسرے مسافروں کو بھی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔

واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری سے اس واقعہ پر ایکشن لینے کا مطالبہ کر دیا۔

اس ضمن میں ہم نیوز نے موٹروے پولیس کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ دو پولیس اہلکاروں کو ڈیوٹی پر غفلت برتنے پر معطل کر دیا گیا ہے جبکہ واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کمیٹی اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد رپورٹ اعلیٰ حکام کو جمع کروائے گی جس کے بعد ہی کوئی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

موٹر وے پولیس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بروز اتوار لاہور سے اسلام آباد آنے والی نجی کمپنی کی بس میں ایک مسافر نے خاتون بس ہوسٹس سے بدتمیزی کی جس پر بس ہوسٹس آبدیدہ ہو گئی اور انہوں نے موٹر وے پولیس کو شکایت نوٹ کروائی۔

اعلامیے کے مطابق موٹر وے پولیس نے شکایت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے بس کو روک لیا اور مسافر کو بس سے اتار کر بس کو روانہ کر دیا۔

بتایا گیا ہے کہ مکمل قانونی کارروائی نہ کرنے پر موٹر وے پولیس افسر اور ایک اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب رہنما پاکستان پیپلز پارٹی ناز بلوچ نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ایک بیٹی جہاں اپنے والدین کا بوجھ کم کرنے نکلی وہاں معاشرے کا عالم یہ ہے کہ ایک مرد اس بیٹی کو ہراساں کرنے پر تلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ارد گرد بیٹھے لوگ بجائے اس بہن کی ہمت بنتے، تماشا دیکھتے رہے۔ اس بے حسی کو معاشرے پر طاری نہ ہونے دیں۔عورت کی عزت کریں کیونکہ بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں!


متعلقہ خبریں