اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانتوں میں 29 اپریل تک توسیع کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ آج آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانتوں میں توسیع کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ سابق صدر کی 4 اور فریال تالپور کی ایک درخواست پر سماعت کی۔
سابق صدر آصف زرداری اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کے ہمراہ اسلام ہائی کورٹ پہنچے۔ ہائی کورٹ کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
کمرہ عدالت میں آصف علی زرداری کی تصویر بنانے پر خاتون وکیل کا فون ضبط کر لیا گیا۔
پیشی پے پیشی!
زرداری صاحب کیا کہیں گے آپ کا کیس اب 29 اپریل تک چلا گیا ہے!
اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافی کا سوالسنیئے زرداری صاحب کا جواب
ہا ہا ہا ہا ہا
Just love it ??? pic.twitter.com/CIpgAGqJ3L
— Shahzad Shafi (@shahzadShafi007) April 10, 2019
سماعت کے بعد کمرہ عدالت سے باہر آتے ہوئے سابق صدر نے صحافی نے سوال کیا کہ آپ بہت خوش نظر آرہے ہیں تو آصف علی زرداری نے کہا کہ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں اور جو رہا ہے خیر ہے، جو ہو گیا سو ہو گیا، جو ہو گا وہ دیکھا جائے گا، ہمیشہ ان کا مقابلہ کیا،اب بھی کریں گے۔
آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عبوری ضمانت میں توسیع سے متعلق پوچھے گئے سوال پر میڈیا کو بتایا کہ آج قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے کمنٹس جمع کروانے ہیں۔ دیکھتے ہیں آج نیب کمنٹ جمع کرواتا ہے یا مہلت لیتا ہے۔
کیس کیس ماعت سے قبل ضمانت مسترد ہونے کے خدشہ کے سوال پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اللہ کی مرضی، اللہ بہتر کرے گا۔
پولیس، رینجرز اور ایلیٹ فورس کے جوان اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر اور باہر تعینات تھے
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب جانے والے راستوں کو خاردار تاریں اور بلاکس لگا کر بند کر دیا گیا تھا جب کہ عدالت کے اطراف موجود بلند عمارتوں پر بھی سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔
یہ بھی پڑھیں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: 650 ارب روپے کی مشکوک مالی سرگرمیوں کا سراغ
ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی 28 مارچ کو دس، دس لاکھ روپے کے مچلکوں پر عبوری ضمانتیں منظور کی تھیں۔
عدالت نے آصف زرداری کے خلاف جاری انکوائریز کی فہرست فراہم کرنے کی استدعا پر نیب کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ کیس میں فاروق ایچ نائیک نے بطور وکیل دونوں درخواستوں کی پیروی کی تھی۔
ذرائع کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو 650 ارب روپے سے زائد کی مشکوک مالی سرگرمیوں کا سراغ ملا۔ جو صرف کاغذوں میں ظاہر کیے گئے جب کہ ان منصوبوں کا تعلق سندھ سے تھا جو مختلف شعبوں میں شروع کیے جانے تھے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سات جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا اور چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔