خطے کو سیکیورٹی سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے، شاہ محمود قریشی


اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خطے کو سیکیورٹی سے متعلق مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ خطے میں اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار بھارت ہے۔

وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے فروغ کے لیے کام کرتا رہے گا جب کہ اس وقت بھارت اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ بھارت کا بیلسٹک میزائل خطے میں عدم توازن کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں کشیدگی بڑھنے سے امن کو خطرات لاحق ہوتے ہیں جب کہ خطے کو سیکیورٹی سے متعلق مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان پر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے اور ہمسایوں سے بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ اس لیے ہم دوسرے ممالک سے بھی ذمہ دارانہ رویے کی توقع رکھتے ہیں۔ فوری طور پر پاک بھارت بامقصد مذاکرات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں مشرق اور مغرب سے سخت چیلنجز کا سامنا ہے، شاہ محمود

مسئلہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی توجہ کی ضرورت ہے۔ ہم مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں۔

بھارت مسلسل کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے سے انکار کر رہا ہے، شاہ محمود

انہوں نے کہا کہ بھارت مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھائے جا رہے ہیں جب کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے باعث آزادی کی تحریک زور پکڑ رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تمام مسائل کو مذاکرات سے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ بڑے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر دفعہ جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2 جوہری طاقتوں کی جنگ کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ پاکستان نے تحمل اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور ہم ایسا کرتے رہیں گے لیکن ہم اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں۔

تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کے لئے سادہ سا پیغام ہے،ہم امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ہم اچھے ہمسائے کے تعلقات چاہتے ہیں۔ہم تمام تصفیہ طلب مسائل مذاکرات کے زریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔

کسی بھی قسم کی طاقت کا استعمال خطے میں عدم استحکام پیدا کر دے گا۔ دو جوہری طاقتوں کی جنگ کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

پاکستان نے تحمل اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور ہم ایسا کرتے رہیں گےلیکن ہم اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔


متعلقہ خبریں