بلاول بھٹو نے تھر کول پراجیکٹ کے 660میگاواٹ پاور پلانٹس کا افتتاح کردیا


ستائیس سال بعد تھر کی زمین سے ملنے والا کوئلہ سونا بن گیا ۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری  نے تھرپارکر میں تھر کول پراجیکٹ کے چھ سو ساٹھ میگاواٹ کے پاور پلانٹس کا افتتاح کردیا۔ سی پیک کے تحت قائم ہونے والے پاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی رواں سال جون کے آخر تک  نیشنل گرڈ میں شامل ہوجائے گی۔

بلاول بھٹو نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ یہ کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے۔باقی سب باتیں کرتے ہیں ہم کام کرتے ہیں۔ آج تھر کی زمین سے کالا سونا نکل رہا ہے۔ اس کو کہتے ہیں بہتر حکمرانی۔ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار ایک حقیقت ہے۔  اسے کہتے ہیں گڈ گورننس ، یہ ہوتا ہے نیا پاکستان جو پیپلزپارٹی نے بنا کر دکھا یا ہے ۔

آج شہید بھٹو اور شہید بی بی کا خواب پورا ہوا۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ماڈل شہید محترمہ کا ویژن تھا۔

بلاول بھٹو کا تھر میں یونیورسٹی بنانے اور تھرواسیوں کو مفت بجلی دینے کا اعلان

بلاول بھٹو نے کہا کہ تھر کے عوام کو اسلام کوٹ کےعوام کو مفت بجلی فراہم کرینگے۔ تھرکے عوام کے بجلی کے بل سندھ حکومت ادا کریگی۔ انہوں نے کہا یہاں مقامی افراد کو نوکریاں ترجیحی بنیادوں پر دی جارہی ہیں۔ تھر فائونڈیشن کی طرف سے ہر زندگی کے ہر شعبے میں کام ہورہاہے ۔ تھر کی بجلی سے فیصل آباد کی انڈسٹری چلے گا پاکستان خوشحال ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ معجزہ بھی تھر میں دیکھا کہ یہاں مچھلی کے فارم بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا آج کل ڈیمانڈ چل رہی ہے کہ تھر میں یونیورسٹی ہو۔

میں بھی تھر میں یونیورسٹی چاہتاہوں۔ میں بھی چاہتا ہوں کہ تھر میں ایک نہیں دو یونیورسٹی بننی چاہیے ۔

بلاول بھٹو نے تھر میں این ای ڈی یونیورسٹی کے کیمپس جلد از جلد کھولنے کا اعلان کیا اور وزیراعلی سندھ سے کہا کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ این ای ڈی یونیورسٹی کا کیمپس قائم کریں ۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بھی ایک دوسری ملٹی ڈسپلن یونیورسٹی بھی قائم ہو۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ تھر کول پراجیکٹ  سی پیک کی وجہ سے بنا ہے ۔ ہم چینی عوام اور چینی قیادت کے شکر گزار ہیں ۔ چین نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے۔

کوئلے سے بجلی بنانا ایٹم بم بنانے سے کم نہیں ہے، وزیراعلی سندھ


افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کول منصوبہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خواب تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے جوہری منصوبے کی بنیاد رکھی تھی۔تھر کول منصوبہ ملکی ترقی میں اہم سنگ میل ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا جب منصوبہ شروع کیا تب کوئی سرمایہ کار رضامند نہیں تھا۔ ہمیں کہاگیا کہ یہاں تو کوئلہ ہی نہیں ہےمگر ہم نے یوٹرن نہیں لیا ۔ ہم سمجھتے ہیں کوئلے سے بجلی بنانا ایٹم بم بنانے سے کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا صدر آصف علی زرداری کی گائیڈنس نے آج ناممکن کو ممکن بنایا ہے۔پورے پاکستان کو مبارکباد دیتا ہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ  نے تھر واسیوں کو سندھی میں مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا ہمارے ملک کے وسائل کو کام میں لاتے ہوئے ترقی پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔ تھر پاور پلانٹ کوئی کم اچیومنٹ نہیں ہے۔جس جگہ ہر ہم کھڑے ہیں 1971 میں دشمنوں نے قبضہ کرلیا تھا۔ شہید بھٹو نے اس زمین کو واپس دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ شہید بینظیر بھٹو نے تھر کا کالا سونا دریافت کیا۔1996 میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم کرکے منصوبہ پر وار کیا گیا۔منصوبے کو دوبارہ شروع کیا گیا تو اس وقت کی فاقی حکومت نے 2.76 کے فرق سے ختم کیا۔

مراد علی شاہ نے کہا قائم علی شاہ اور میں نے اس وقت کی معیشت کو دیکھ کر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے کہا کہ تھر کول کمپنی بنائیں۔

تھر کول کمپنی کی بلاول ہاؤس میں افتتاحی تقریب منعقد ہوئی تھی۔ اس وقت اینگرو نے کہا تھا کہ ہم کریں گے لیکن سندھ حکومت کی شراکت داری ضروری ہے،ہم نے حامی بھری اور اینگرو کے ساتھ کام کیا۔

ہمیں کہا گیا کہ اس منصوبے میں ہاتھ نہ ڈالیں، لیکن پھر بھی ہم نے یوٹرن نہیں لیا،فنی مسائل بہت تھے، کسی نے پہلے اوپن پٹ مائننگ نہیں کی تھی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو  نے  تھرکول فیلڈ بلاک 2 کا دورہ بھی کیا ۔ بلاول بھٹو نے اوپن پٹ مائن کے معائنے کے ساتھ ساتھ کان  کا دورہ کیا اور کان کنوں سے ملاقات بھی کی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو نےاپنے موبائل سے کان اور کان کنوں کی تصاویر بھی بنائیں۔

بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میں تصاویر بھی ٹیگ کیں اور لکھا کہ میں نے ابھی ابھی تھر کول پاور پلانٹ کا افتتاح کردیاہے۔ یہ پاکستان میں سب سے بلند ڈھانچہ ہے جو انسانی ہاتھوں سے بنایا گیاہے۔

چیئرمین کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر توانائی امتیاز شیخ بھی تھے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کو کوئلہ کے معیار کی کان کنی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں دور دور تک ریت کے  ٹیلےہیں ،آگ برساتا سورج  اورمیٹھا پانی بھی ناپید ہے لیکن قدرت نے اس علاقے کو کوئلے کی نعمت سے مالا مال کیا۔ جو اب پورے پاکستان کو روشن کرے گا۔

 تھر کول بلاک ٹو میں 160 میٹر گہرائی سے کوئلہ دریافت ہوا ہے،تھرکول پروجیکٹ  کے ڈائریکٹر فیصل شفیقکا کہنا ہے  منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں 9 سال کا وقت لگا ،اینگرو کے دو پاور یونٹس تھے جو مکمل ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیے:تاریخی لمحہ رقم، تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع ہوگئی

کول مائن پروجیکٹ کے انجینئر کہتے ہیں  فی الحال 12 ہزار ٹن کوئلہ روزانہ کی بنیاد پر نکالا جا رہا ہے جس سے 660 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہو رہی ہے۔اگلے  فیز میں  20 ملین ٹن کوئلہ نکالا جائے گا جس سے 5 ہزار میگاواٹ تک بجلی کی پیداوار ہو سکے گی۔

یاد رہے تھرکول کے پاور پلانٹ کا افتتاح گزشتہ ماہ 18مارچ کو ہوا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا تھا کہ آج پاکستان کیلئے بڑا دن ہے۔ تھرکول سے بجلی بنانے والے پہلے 330 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کو نیشنل گریڈ سے منسلک کردیا گیا ہے۔

سندھ میں مقامی کوئلے سے 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والا ایک اور پاور پلانٹ بھی 2019 میں ممکنہ طور پر کام شروع کر دے گا۔

تھر میں کوئلے کے ذخائر کو 13بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 98 مربع کلو میٹر کا رقبہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے پاس ہے جس میں1.57 بلین ٹن کوئلہ موجود ہے جس کے ذریعے آئندہ پچاس برس تک5ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی۔

تھر کوئلے سے حا صل ہو نے والی بجلی کے نرخ ابتدا میں 17.4 جو 8سال کے اندر کم ہو کر08.2روپے فی یونٹ رہ جائیں گے۔


متعلقہ خبریں