پی پی ایم اے کا 72 گھنٹوں میں دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا اعلان


اسلام آباد: پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) نے 72 گھنٹوں میں دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ واپس لینے کا اعلان کر دیا۔

حکومت نے ہٹ دھرمی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لاتے ہوئے دائرہ کار پورے ملک تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔

دس جنوری کو حکومت نے دواؤں میں نو سے 15 فیصد اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا لیکن فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے نوٹیفیکیشن کو نظر انداز کیا اور اضافہ 40 سے 225 فیصد تک کر دیا گیا۔

150 کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا  تو حکومت اور پی پی ایم اے نے جواز پیش کیا کہ 485 ہارڈ شپ کیسز کی نظرثانی کے بعد دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ضروری تھا۔

معاملے نے طول پکڑا تو حکومت کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا اور نوٹیفیکیشن کے خلاف قیمتوں میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی گئی۔

وزیر صحت عامر کیانی نے اجلاس طلب کیے اور ڈریپ کو احکامات جاری کیے کہ ادویات کی قیمتوں میں غیر قانونی اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قیمتوں میں ڈالر مہنگا ہونے سے 19 فیصد اضافہ ہوا،وزیر صحت

جس کے بعد کئی دواؤں کی ازخود قیمتوں میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کو سیل بھی کیا گیا اور بھاری جرمانے بھی ہوئے۔

وفاقی وزیر صحت عامر کیانی کی زیرصدارت حالیہ اجلاس میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔ جس میں چیئرمین پی پی ایم اے کا غیر قانونی طور پر قیمتوں میں اضافہ 72 گھنٹے کے اندر واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ غیر قانونی اضافے میں ملوث عناصر کا ساتھ نہیں دیں گے اور ان عناصر کے خلاف حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق اب تک 284 کیسسز رجسٹرڈ کیے گئے ہیں جن میں ادویات میں غیرقانونی طور پراضافہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا ہے کہ حکومت نے 395 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔ ان تمام ادویات کی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے کر عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ چھاپہ مار کارروائیوں میں تیزی کے ساتھ ساتھ ان کارروائیوں کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھایا جائے۔۔


متعلقہ خبریں