بھارت: 20 ریاستوں میں 91 نشستوں کے لیے پولنگ

بھارت: 20 ریاستوں میں 91 نشستوں کے لیے آج ووٹنگ ہوگی

نئی دہلی: بھارت میں آج سے عام انتخابات کا آغاز ہو رہا ہے۔  پولنگ کے پہلے مرحلے میں 20 ریاستوں میں 91 نشستوں کے لیے  پولنگ جاری ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کی 29 ریاستیں اور سات یونین علاقے ہیں۔ بھارتی ووٹرز کی کل تعداد 90 کروڑ ہے۔ رائے دہندگان کے لیے دس لاکھ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

عالمی ذرائع ابلا غ کے مطابق لوک سبھا کے انتخابات کو پرامن بنانے کے لیے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

بھارت کے آئین و قانون کے تحت لوک سبھا (ایوان زیریں) کی 543 نشستیں ہیں۔ وفاقی حکومت تشکیل دینے کے لیے ضروری ہے کہ ایوان میں کسی بھی جماعت یا سیاسی اتحاد کو 272 نشستوں کی حمایت حاصل ہو۔

آئینی اعتبار سے بھارت میں پارلیمان کا انتخاب کرنےکے لیے ووٹنگ کے سات مراحل ہوں گے۔ رائے دہندگان جب اپنے ووٹ ڈال دیں گے تو اس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل 23 مئی کو شروع کیا جائے گا۔

بھارت میں مروج انتخابی طریقہ کار کے تحت متعدد ریاستوں میں پولنگ کا عمل کئی مراحل سے گزرتا ہے لیکن آٹھ ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں ایک ہی مرحلے میں تمام انتخابی مراحل طے ہو جاتے ہیں۔

جن آٹھ ریاستوں میں آج ( گیارہ اپریل) کو ہی تمام مراحل طے ہوجائیں گے ان میں اتر اکھنڈ، سکم ، ارونا چل پردیش، ناگا لینڈ، آندھرا پردیش، تلنگانا، میگھالیا اور میزو رام شامل ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق انتخابات کے حوالے سے بعض غلطیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ اس ضمن میں متعدد علاقوں سے رائے دہندگان نے شکایات کی ہیں کہ ان کے ووٹ ووٹر لسٹوں میں شامل ہی نہیں ہیں۔

دلچسپ مثال اس ضمن میں بھارتی ذرائع ابلاغ نے ہندوستان کے سابق انتخابی کمشنر جی وی جی کرشن مورتی کی دی ہے جوغازی آباد میں واقع کوشامبی کے ملیگری ٹاور میں گزشتہ 27 سال سے مقیم ہیں لیکن ان کا نام ووٹر لسٹ میں شامل ہی نہیں ہے۔

بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس طرح بھی دھچکہ لگا ہے کہ ریاست اتر کھنڈ کے ضؒع ہردوار کے گاؤں میں ایک کسان نے خودکشی کی تو اپنے آخری پیغام میں اس نے لکھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ووٹ نہ دیں۔

میڈیا کے مطابق علاقہ پولیس کا کہنا ہے کہ ہردوار کے گاؤں داد کی میں ایشور چند شرما نامی 65 سالہ کسان نے زہر پی کر خودکشی کی ہے۔ کسان نے لکھا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے پانچ سال میں کسانوں کو تباہ کرد یا ہے لہذا اسے ووٹ نہ دیں وگرنہ وہ ہر شخص کو چائے بیچنے پر مجبور کردیں گے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لیے انتخابات سے فوری قبل یہ اطلاع بھی کچھ اچھی ثابت نہیں ہوئی ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ان سے فوج کے نام پر ووٹ مانگنے پہ جواب طلب کرلیا ہے۔

نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ میں نئے ووٹروں کو بتانا چاہتا ہوں کہ کیا تمھارا پہلا ووٹ ان سپاہیوں کے لیے ہو سکتا ہے جنہوں نے پاکستان میں فضائی حملہ کیا؟ اور کیا تمہارا پہلا ووٹ پلوامہ میں ہلاک ہونے والے سپاہیوں کے لیے ہوسکتا ہے؟

عالمی ذرائع ابلاغ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیاسی جماعتوں نے ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے پارٹی اسٹیکرز والی شراب کی بوتلوں کی مفت تقسیم کی ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں سیاسی جماعتوں نے ووٹرز کو متوجہ کرنے کے لیے شراب کی بوتلوں پر اپنے جماعتی اسٹیکرز چسپاں کرکے انہیں جلسوں میں پانی کی بوتلوں کی جگہ لوگوں میں مفت تقسیم کی ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شراب کی بوتلیں مقامی جماعتوں تیلگو دیشم پارٹی اور کانگریس وائی ایس آر کی جانب سے اپنے انتخابی جلسوں میں تقسیم کی گئیں۔

میڈیا کے مطابق شراب کی بوتلوں کو دو تین ہفتے پہلے خریدا گیا تھا اور اس دوران ہونے والے ہر جلسے میں پارٹی ورکرز، ووٹرز اور جلسے کے شرکا میں انہیں مفت تقسیم کیا گیا۔


متعلقہ خبریں