اسرائیل: نتن یاہو کے پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی

اسرائیل: نتن یاہو کے پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی

تل ابیب: اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج سامنے آگئے ہیں جس کے تحت وزیراعظم نتن یاہو کی جماعت لیکوڈ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی اپنی سیاسی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔

اسرائیل کی تاریخ میں وزیراعظم نتن یاہو پہلے سیاستدان ہیں جو پانچویں مرتبہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہوں گے۔ وہ سب سے زیادہ عرصے تک حکمران رہنے کا بھی ریکارڈ قائم کریں گے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق حکمران جماعت موجودہ الیکشن میں سابق آرمی چیف بینی گینٹز کے بلیو اور وائٹ اتحاد سے شکست کی امید کررہی تھی لیکن لیکوڈ اور اس کی اتحادی دائیں بازو کی جماعتوں نے موجودہ الیکشن میں بڑے مارجن سے فتح حاصل کی ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق 69 سالہ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کو کرپشن، اقربا پروری اوراختیارات کے ناجائزاستعمال جیسے سنگین نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود وہ پانچویں مرتبہ اپنی پوزیشن محفوظ بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق موجودہ انتخابات کے نتائج سامنے آنے بعد نتن یاہو طویل عرصے تک اسرائیل پر حکمرانی کرنے والے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں دائیں بازو کی حکومت ہوگی لیکن میں سب کے لیے وزیر اعظم بنوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا عوام سے رابطہ بہت اچھا ہے اسی لیے عوام نے مجھے پانچویں مرتبہ اعتماد کا ووٹ دیا ہے۔

اسرائیل کے ذرائع ابلاغ کے مطابق نتن یاہو نے کہا کہ ملنے والا یہ اعتماد کا ووٹ سابقہ انتخابات کی نسبت کہیں زیادہ بڑا ہے۔

اپنے آئندہ کے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ میں اسرائیل کے تمام شہریوں کا وزیراعظم بننا چاہتا ہوں خواہ ان کا تعلق دائیں بازو سے ہو یا بائیں بازو سے ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہودی ہوں یا غیر یہودی، میں سب کا وزیراعظم بننا چاہتا ہوں۔

دلچسپ امر ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو نے اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل ’12 نیوز‘ کو انتخابات کے انعقاد سے صرف چار دن قبل انٹرویو دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ دو بارہ منتخب ہونے کے بعد مغربی کنارے کی مقبوضہ اسرئیلی بستیوں کو ضم کردیں گے۔

اسرائیلی فورسز نے پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر گزشتہ کئی روز سے مغربی کنارے اور غزہ پٹی کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔

مقامی میڈیا نے بتایا تھا کہ مقبوضہ غزہ کی گزرگاہ کو بھی الیکشن تک بند کیا گیا ہے اور صرف انتہائی حساس طبی مسائل کی صورت میں غزہ سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

اسرائیل میں ہونے والے انتخابات سے محض چند گھنٹے قبل کیے گئے سروے کے نتائج کو دیکھ کر فلسطینی رہنما صائب اراکات نے کہا تھا کہ اسرائیلیوں نے امن کے خلاف ووٹ دیا ہے۔

فلسطین کے سینیئر رہنما صائب اراکات کے حوالے سے عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے نتائج سے لگتا ہے کہ اسرائیلی عوام نے موجودہ حکمرانوں کو ہی برقرار رکھا ہے اور وہ امن نہیں بلکہ قبضے کے خواہش مند ہیں۔

اسرائیل کے صدر ریو وین ریولین کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ اسرائیلی صدر قانون کے مطابق سیاسی رہنماؤں سے یہ استفسار کریں گے کہ وہ وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے کس امیدوار کے حامی ہیں؟

اسرائیلی صدر ریووین ریولین کے مطابق ان کی پارٹی لیڈروں سے ہونے والی ملاقاتوں کو براہ راست نشر بھی کیا جائے گا تاکہ شفافیت کا عمل واضح رہے۔

صدر ان ملاقاتوں میں سب سے زیادہ حمایت کے حامل لیڈر کو نئی مخلوط کابینہ تشکیل دینے کی دعوت دیں گے۔

اسرائیلی قوانین کے مطابق وزارت عظمیٰ کے نامزد امیدوار کو 28 دن میں نئی حکومت تشکیل دینا ہوگی البتہ ضرورت پڑنے پر اس مدت میں دو ہفتے کی توسیع کی جاسکتی ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس واشنگٹن میں اخبارنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نتن یاہو کی جیت امن کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔

انہوں نے نتن یاہو کو انتخابی جیت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ امریکہ ہرطرح سے اسرائیل کی مدد کرے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا کہ بی بی نتن یاہو کی بڑی اور جد وجہد سے بھرپور جیت پر مبارک باد دینے کے لیے انہیں فون کیا۔ امریکہ ہر طرح سے ان کے اور اسرائیل کی عوام کے ساتھ ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ نتن یاہو کے دوبارہ منتخب ہونے سے مغربی ایشیا میں امن عمل کو آگے بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر کسی نے کہا کہ آپ اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ مغربی ایشیا میں امن نہیں رکھ سکتے ہیں۔

امریکی صدر کے مطابق مجھے لگتا ہے کہ ہمارے پاس ایک موقع ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اب ہمارے پاس بی بی کے جیتنے سے ایک اور بہترین موقع ہے۔

مغربی میڈیا کے مطابق اٹلی کے نائب وزیراعظم میٹو سالوینی نے بھی نتن یاہو کو انتخابات میں جیت پر مبارک باد پیش کی  لیکن ان کی تہنیتی ٹوئٹ پر اطالوی شہریوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق شہریوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وزیراعظم یا وزیرخارجہ سے قبل نتن یاہو کو مبارک باد دینا اور اسرائیلی پالیسی کی حمایت قابل مذمت ہے۔

اسرائیل کے مؤقر اخبار ’جیروشلم پوسٹ‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یقیناً نتن یاہو کی کامیابی سے حوصلہ افزائی ہوگی اور وہ بہت جلد مشرق وسطیٰ میں قیام امن کا اپنا تیار کردہ ’مشرق وسطیٰ امن فارمولا‘ پیش کردیں گے۔

اس فارمولے کو حالات حاضرہ کے ماہرین ڈیل آف دی سنچری کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ روسیوں کے مطابق امریکی فارمولے کے تحت فلسطین نام کی کسی ریاست کا کوئی وجود نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں