سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس موخر کرنے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی نے جزیروں سے متلعق آرڈیننس کی منسوخی کیلئے قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کروادی

حکومت نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کےبلائے گئے اجلاس موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

وفاقی وزیربرائے پارلیمانی امور  اعجاز شاہ نے ہم نیوز کو بتایاہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کل یعنی 12مارچ جبکہ  سینیٹ کا اجلاس پندرہ اپریل کو طلب کیا گیا تھا۔دونوں ایوانوں کے اجلاس اب 22 اپریل کو ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس اس لیے موخر کیے ہیں کیونکہ انہیں صدارتی آرڈیننس لانا ہے۔ آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سینیٹ یا قومی اسمبلی میں سے کسی ایک ایوان کا اجلاس طلب کیا جاچکاہوتو اس دوران صدارتی آرڈیننس نہیں لایا جاسکتا۔اس لیے حکومت نے دونوں ایوانوں کے طلب کیے گئے اجلاس موخر کرنے کا فیصلہ کیا ۔

پاکستان کے عوام سے حقائق چھپائے جارہے ہیں، مریم اورنگزیب

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اس حوالے سے بیان جاری کیاہے۔

مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ  موجودہ نااہل حکومت چور دروازے سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ دستخط کرنے لگی ہے۔ پاکستان کے عوام سے حقائق چھپائے جارہے ہیں۔عوام کو بتایا جائے ائی ایم ایف سے کن شرائط پر معاہدہ ہورہا ہے؟بتایا جائے ڈالر کتنا بڑھے گا گیس بجلی کی قیمتیں کتنی بڑھیں گی؟

انہوں نے کہا تحریک انصاف کی حکومت کو منی لانڈرنگ اور فیک اکاونٹس کی عادت ہے،ان تمام چیزوں کو چھپانے کے لیے قومی اسمبلی اجلاس موخر کیا جارہا ہے۔ آپ تو کہتے تھے پارلیمنٹ کو ایک گھنٹہ جواب دوں گا آپ نے تو پارلیمنٹ کو مفلوج کردیا ہے۔ آپ پارلیمنٹ کو اس لیے چلنے نہیں دے رہے کیونکہ آپکے پاس جواب نہیں ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا ٹیکس چوروں کو ایمنسٹی دینے کا انتظام مکمل کرلیا گیا ہے،ان چوروں کو چھپانے کے لیے صدارتی آرڈیننس لایا جائے گا،ٹیکس چور علیمہ باجی ، جہانگیرترین اور دوسروں کو ایمنسٹی دی جائے، کوئی حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے یہ قرضے لیے جارہے ہیں۔

یاد رہے حکومت نے ایمنسٹی اسکیم لانے کا اعلان کررکھا ہے جسکی منظوری وزیراعظم عمران خان دے چکے ہیں۔

ایمنسٹی اسکیم لانے کی بات وزیر خزانہ اسد عمر نے 8اپریل کو ایک تقریب کے دوران کی تھی ۔

وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرنے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سےمذاکرات آخری مراحل میں ہیں، معیشت آئی سی یوسےنکل آئی ہے۔۔ ایمنسٹی اسکیم لا رہے ہیں لوگ فائدہ اٹھالیں۔

درمیانی مدت کے اقتصادی لائحہ عمل سے متعلق اسلام آباد میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام میں پارلیمان کااہم کردارہے، جمہوریت سےمتعلق بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ 70سال میں دنیا ہم سےبہت آگےچلی گئی،صرف الیکشن کےلیےمعیشت کےفیصلےکریں گےتوملک آگےنہیں بڑھےگا، معاشی ترقی کےاہداف کوالیکشن سےجوڑنا ٹھیک نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایمنسٹی اسکیم لا رہے ہیں لوگ فائدہ اٹھائیں، اسد عمر

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں خراب معیشت ورثےمیں ملی، ہمیں معیشت آئی سی یومیں لیٹےہوئےمریض کےطورپرملا، ہم نے نیک نیتی سےکام کرتےہوئےمعیشت کودرست سمت میں گامزن کردیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کابحرانی دورختم ہوگیا،بحرانی دورختم ہونےکےبعدڈیڑھ سال تک استحکام کا مرحلہ رہے گا،پاکستان کی معیشت کے3بنیادی چیلنجزہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1960کی دہائی میں پاکستان معاشی ترقیاتی کاماڈل تھا، ہم سود ادا کرنے کے لیے قرض لے رہےہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھا لیں بعد میں کوئی گلا نہ کرے، ماضی میں روپے کو مصنوعی استحکام دے کر معیشت کا برا حال کیا گیا۔


متعلقہ خبریں