وزیر اعلیٰ پنجاب لاہور ہائیکورٹ میں پیش



لاہور: لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں طلبی پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عدالت میں پیش ہوئے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کو وزیر قانون راجہ بشارت نے قانون نکات پر بریفنگ دی۔

کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے فل بینچ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے استعفیٰ دے دیا ہے جب کہ تحریک انصاف کی حکومت عدالتوں کا احترام کرتی ہے۔

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت ایک ہفتہ تک نئے ایڈووکیٹ جنرل کا اعلان کر دے گی۔ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے تین روز قبل ہی واپس آیا ہوں۔

جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی بہت عزت ہوتی ہے مگر ایک افسوسناک واقعہ ہوا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو کسی سیاسی وابستگی کے بغیر تعینات کیا جائے۔ احمد اویس پروفیشنل وکیل ہیں لیکن آپ کو بلا کر دو باتیں بتانا تھیں۔ پہلے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی تعیناتی سے قبل چیف جسٹس سے مشاورت کی جاتی تھی کیونکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس ایک معزز عہدہ ہے لیکن اب پہلے والی ایسی روایتیں باقی نہیں رہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور ایسے معاملات میں مزید احتیاط برتی جائے گی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسے معاملات ہوتے رہے تو پورے صوبے میں تاثر درست نہیں جائے گا۔ جس فریق نے تحریری جواب داخل کرانا ہو وہ کرا دے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ لاء آفیسرز قانون کے مطابق بات کرتے ہیں، ایسے نہیں ہوتا۔ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں مگر سرکاری وکلا کا رویہ ایسا نہیں ہوتا۔

عثمان بزدار نے عدالت کو یقین دلایا کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں آکر قانون کی پاسداری کی بات کریں، اس کے علاوہ اور کوئی بات نہ ہو۔ اگر ایڈووکیٹ جنرل خود ملزم بن کر پیش ہو تو صوبے کا کیا ہو گا۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے خلاف اظہار وجوہ کے نوٹس کی سماعت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے آئندہ سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی لاہور ہائی کورٹ پہنچنے پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ عدالت کے داخلی و خارجی راستوں پر اضافی نفری بھی تعینات رہی۔ لاہور ہائی کورٹ کی قریبی عمارتوں کی چھتوں پر بھی سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔

عثمان بزدار اپنی دیگر تمام مصروفیات ترک کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ پہنچے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنا دورہ ایل ڈبلیو ایم سی اور اپنی زیر صدارت ہونے والے اہم اجلاس کو بھی منسوخ کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں سانحہ ماڈل ٹاؤن: لاہور ہائی کورٹ نے نئی جے آٸی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر رکھے تھے۔

لاہور ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب کو طلب کیا۔

جے آئی ٹی کے معاملے پر عدالت نے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت اور چیف سیکرٹری کو بھی طلب کیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل کو پہلے سے ہی نوٹس ملا ہوا ہے لیکن کیا پنجاب حکومت انہی سے اپنا کیس کرانا چاہتی ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس کو عدالت نے نامناسب رویے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا

گزشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے نئی جے آئی ٹی کو کام سے روک دیا تھا اور پنجاب حکومت سے جواب طلب کیا۔

اس موقع پر ایڈوكیٹ جنرل احمد اویس نے عدالت كاررواٸی كا باٸیكاٹ كیا اور کہا کہ ہمیں آپ پر اعتماد نہیں۔ ہمیں نوٹس دیے بغیر فیصلہ نہیں دیا جا سكتا۔

جس پر عدالت نے اونچی آواز میں بولنے پر برہمی کا اظہار كیا تھا جب کہ جسٹس شہزاد احمد  نے کہا تھا کہ آپ اپنی آواز نیچی ركھیں، ہمیں پریشراٸز نہ كریں ہم پریشر میں نہیں آٸیں گے۔


متعلقہ خبریں