بھارتی انتخابات سے متعلق وزیر اعظم کے بیان پر سینیٹ کمیٹی میں بحث


وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا وزیر اعظم کےبھارتی انتخابات سے متعلق  بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان کے مودی کے بارے موقف کو میں جانتا ہوں۔ عمران خان کے مودی کے ماضی اور آر ایس ایس سے ان کے تعلق بارے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔بھارتی انتخابات میں ہار جیت کا فیصلہ بھارتی ووٹرز نے کرنا ہے۔بھارتی میڈیا کچھ زیادہ ہی سنسنی خیزی سے کام لیتا ہے۔

وزیر خارجہ نے یہ بات پلوامہ واقعہ کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے دنیا کو موبلائز کرنےکرنے کے حوالے سےسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کو بریفنگ میں کی۔

کمیٹی اجلاس میں وزیراعظم کے غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو اوربھارتی انتخابات کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

شیری رحمان نے کہا وزیر اعظم نے ایک خاص امیدوار کی بات کی۔ وزیر اعظم نے دوسرے ملک کے انتخاب میں اپنی ترجیح دے دی۔وزیر اعظم کے بیان کا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے۔ مودی کے پچھلے پانچ سال میں کشمیریوں کا قتل عام کیا گیا۔مودی کو ساری دنیا گجرات کا قاتل کہتی ہے۔مودی کا پاکستان کے حوالے سے رویہ جارحانہ رہا ہےاوراس نے کولڈ سٹار ڈاکٹرائن سٹارٹ کر رکھی ہے۔

شیری رحمان نے وزیر خارجہ کو مخاطب کرکے کہا آپ کہتے ہیں کہ بھارت سے حملہ ہونے کا خدشہ ہے۔آپ کا وزیر اعظم کہتا ہے کہ مودی جیتے تو معاملات بہتر ہوتے ہیں۔

شیری رحمان نے کہا آج سے بھارت میں طویل الیکشن کا آغاز ہو رہا ہے، چند دن پہلے وزیر خارجہ نے مودی حکومت کے خلاف سخت باتیں کی،اب وزیر اعظم امید کر رہے ہیں کہ مودی حکومت جیتے۔تعجب ہے ایک طرف وزیر خارجہ کہتے ہیں بھارت حملہ کر سکتا ہے جبکہ دوسری طرف وزیراعظم اسی حکومت کی بحالی کی امید کر رہے ہیں۔ مودی کی پاکستان اور مسلمان مخالف پالیسی کے باوجود وزیراعظم ان کی حمایت کیوں کر رہے ہیں؟الیکشن کے بیچ میں کسی کی سائیڈ لینا مناسب نہیں ہے۔

آپ کی لین دین ریاست کے ساتھ ہوتی ہے کسی فرد کے ساتھ نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا  بھارتی انتخابات کے نتائج 23 مئی تک سامنے آئیں گے۔ 23 مئی تک ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ہم نے جو اقدامات کیے وہ اپنے طور پر کیے۔ ہم پر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے حوالے سے کوئی دباو نہیں تھا۔

سینیٹر شیری رحمان کا وزیر اعظم کے مودی کی انتخابات میں جیت سے متعلق بیان پر سوال کیا تووزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواب دینے سے گریزکیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا یہ الگ مسئلہ ہے اس پر بعد بات کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا پلوامہ واقعہ کے دوران میں یو این سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں تھا ۔ہم نے سب سے پہلے پلوامہ واقعہ کی مذمت کی۔ بھارت نے دس منٹ میں پاکستان پر الزام عائد کیا۔دنِیا کو بتایا کہ بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا۔سرحدوں کی خلاف ورزی پر افریقی یورپی سفیروں کو بریفنگ دی ۔یو این سیکرٹری جنرل کو بھارتی ردعمل پر خط لکھا۔ دنیا کو بتایا بھارت معاملے کو غلط رنگ دے رہا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کشمیر کے آزاد تشخص سے متعلق بھارتی وزیر اعظم کے بیان نے بھارتی موقف کو کمزور کیا ہے۔ محبوبہ مفتی کا ردعمل آپ سب کے سامنے ہوگا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر اللہ نے ہماری قسمت میں آزادی لکھی ہے تو ہم تیار ہیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے  موجودہ صورتحال میں  وزیر خارجہ کے کردارکی تعریف کی۔

رحمان ملک نے کہا آپ کچھ خیال کرلیں کئی دفعہ تعریف مہنگی پڑ جاتی ہے۔مودی پاکستان کیلئے خطرہ ہوسکتا ہے۔یہ کہنا کہ مودی جیتا تو پاک بھارت تعلقات بہتر ہونگے اس کا جواب نفی میں ہے۔ رحمان ملک

یہ پڑھیے: بھارت میں کانگریس آئی تو کشمیر پر معاہدہ مشکل ہوگا،عمران خان

چیرمین کمیٹی نے ازراہ تفنن کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان مودی کے یار نہیں ہیں؟ اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا ہم نہ کسی کے یار ہیں نہ مددگار ہیں۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا وزیر اعظم آفس کی جانب سے اس کی تردید آنی چاہیے تھی۔

سینیٹرز کی بیرون ملک سفارتی مشنزسے شکایات 

سینیٹرز کی بیرون ملک تعینات سفارتی مشنز سے شکایات سامنے آئی ہیں۔ یہ شکایات آج اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سامنے آئیں۔

سینیٹر مشاہد اللہ نے کمیٹی کو بتایا کہ او ای سی ڈی کانفرنس 16، 17 جنوری کو پیرس میں تھی،قطر اور فرانس میں  تعینات سفارتی مشنز نے انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا۔ پیرس میں تعینات سفارتی مشن کے  خط میں تاریخ، حقائق سب غلط ہیں۔ پیرس میں مجھے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی، نائب سفیر کانفرنس کے بعد پہنچے ۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا یہ پارلیمان کا مسئلہ ہے، کسی فرد واحد کا نہیں، وزیر خارجہ کو ایکشن لینا چاہیے، چار دن قبل بھی پی ٹی آئی کے سینیٹر کیساتھ انتہائی شرمناک سلوک ہوا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا چین میں سی پیک اجلاس پر 45 پارلیمنٹرینز کیساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔ چین میں  تعینات پاکستانی سفارتی مشن کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا،

سینیٹ خارجہ امور کمیٹی نے پارلیمنٹرینز کیساتھ ناروا سلوک کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کردی ۔

وزیر خارجہ نے کہا بحیثیت پارلیمنٹرین کبھی سفارتی مشنز سے کبھی پروٹوکول نہیں مانگا۔پارلیمنٹرینز کی بہرحال عزت و احترام لازم ہے۔او ای سی ڈی پر بریفنگ ہونی چاہیے تھی، یہ ملک کا فائدہ ہو گا۔مراکش میں کسی بھی پارلیمنٹرین  سے غلط بات ہوئی تو مجھے بتایا جاتا، ایکشن لیتا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا وزارت خارجہ میں  پارلیمنٹرینز کیلئے طریقہ کار وضع کیے جائیں گے۔ بیرون ممالک کئی مشنز کے پاس محدود وسائل بھی ہیں۔

پاکستان کے کئی مشنز صرف دو افراد کیساتھ بھی چل رہے ہیں۔ بھارت نے اپنے سفارتی مشنز کیلئے 3 ارب ڈالر مختص کر رکھے ہیں۔وزارت خارجہ کا 1.45 ملین ڈالرکا بجٹ ہے۔  بھارت نے وزارت خارجہ کے لیے  2 ارب ڈالرز سے زائد کا بجٹ  مختص کررکھاہے۔

کمیٹی اراکین کی اجلاس میں متفقہ رائے تھی کہ وزارت خارجہ کا بجٹ ہنگامی بنیاد پر بڑھانا ہو گا۔

چیرمین کمیٹی نے کہا عوامی سفارتکاری کیلئے خصوصی فنڈ کا قیام ناگزیر ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا وزارت خارجہ پہلی دفاعی لائن ہے،اگر پاکستان کی صحیح نمائندگی کرنا ہے تو وزارت خارجہ کو مضبوط بنانا ہو گا۔

امریکہ کی طرف سے 2 پاکستانی پارلیمنٹیرینزکو ویزہ جاری نہ کیے جانے کا انکشاف 

اراکین کمیٹی نے انکشاف کی کیا ہے کہ اقوام متحدہ میں دو کانفرنسزمیں شرکت کیلئے دو پارلیمنٹرینز کو امریکا نے ویزے نہیں دیے۔امریکی سفارتخانہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم اور پرویز رشید کو ویزے دینے سے انکار کیا۔

کمیٹی نے وزارت خارجہ میں “عوامی سفارتکاری دفتر” کے قیام کی سفارش بھی کی ۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا متحدہ عرب امارات کی جیل میں پاکستانی سزا پوری کرنے کے باوجو د رہا نہیں ہو رہے۔

وزیر خارجہ نے کہا سز ا پوری کرنے والے قیدیوں کی واپسی کیلئے کوشاں ہیں ۔ سٰعودی عرب سے بات ہو چکی ہے 2107 قیدی رہا ہونگے ۔یو اے ای کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر بات جاری ہے۔ رمضان میں یو اے ای خوشخبری ملے گی ۔

اجلاس میں مسعود اظہر کے معاملے پر ان کیمرا بریفنگ

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں مسعود اظہر کے معاملے پر ان کیمرا بریفنگ بھی ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قائمہ کمیٹی نے مسعود اظہر کے خلاف اقوام متحدہ میں پیش کئے جانے والے شواہد کی تفصیلات مانگ لیں ۔ ارکان نے حکومت سے کہا کہ بتایا جائے کہ امریکہ برطانیہ اور فرانس کی جانب سے مسعود اظہر سے متعلق کیا شواہد پیش کئے گئے۔

ذرائع کے مطابق بعض ارکان کا کہنا تھا کہ جب تک مسعود اظہر کا القاعدہ سے تعلق ثابت نہیں ہوتا انہیں عالمی دہشت گرد قرار نہیں یا جا سکتا۔

وزیر خارجہ نے اراکین کو آگاہ کیا کہ مسعود اظہر کے خلاف شواہد حاصل کرنے کے لئےڈوزیئر بھارت کو بھجوا دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں