وکی لیکس کے بانی جولین اسانج گرفتار


لندن: سات سال کی سیاسی پناہ کے بعد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسانج سات سال ایکواڈور کے سفارت خانے میں رہے۔

ایکواڈور حکومت نے 2010 میں امریکی فوج کی خفیہ معلومات افشا کرنے والے وکی لیکس کے بانی کو شہریت دی تھی۔

تاہم اب ایکواڈور کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسانج کی جانب سے بارہا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کے بعد ان کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کردیا گیا۔

ادھر وکی لیکس کے ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ ایکواڈور نے غیر قانونی طور پر جولین کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید اپنے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ جولین اسانج اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں برطانیہ میں عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے اسانج کی گرفتاری میں ایکواڈور کا شکریہ ادا کیا جبکہ میٹروپولیٹن پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی قانون سے بڑھ کر نہیں۔

جولین 1971 میں آسٹریلیا میں پیدا ہوئے اور کم عمری میں ہی ہیکنگ جیسے کاموں میں ملوث ہو کر پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے راڈار پر آگئے۔  2006 میں ان کی خفیہ ویب سائٹ منظر عام پر آئی جس کا مقصد امرا، حکومتوں اور مسلح افواج کے راز افشا کرنے تھے۔

اپریل 2010 میں جولین نے ایک خفیہ ویڈیو منظر عام پر لائی جس میں 2007 میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے 12 عراقیوں کو ہلاک کرتے دکھایا گیا تھا، جن میں معروف خبر رساں ادارے کے دو صحافی بھی شامل تھے۔

پانچ ماہ بعد ہی اکتوبر میں وکی لیکس نے عراق جنگ پر چار لاکھ خفیہ دستاویز جاری کیں اور اس سے اگلے ماہ نومبر 2010 میں امریکی خفیہ نیٹ ورک کے ہزاروں خطوط شائع کر کے تہلکہ مچا دیا۔

جولین سویڈن کی حکومت کو بھی مطلوب ہیں۔ امریکی عدالت نے نومبر 2010 میں ان پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔

ان کے خلاف انٹرپول کے ریڈ وارنڈ بھی جاری کیے گئے تھے جس کے بعد انہوں نے ایکواڈور کے لندن سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔۔


متعلقہ خبریں