اسلام آباد: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے سانحہ جلیانوالہ باغ کو برطانوی راج کی تاریخ کا شرمناک سیاہ دھبہ قرار دیتے ہوئے برطانیہ سے سانحے پرمعافی کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا برطانیہ کو کوہ نور ہیرا پاکستان کو واپس دینا چاہیے جو اس کی اصل جگہ ہے۔
سانحہ جلیانوالہ باغ کو بیتے ایک صدی ہو گئی لیکن سو سال بعد بھی اس واقعہ کو یاد کر کے دل دہل جاتے ہیں، المناک سانحے پر بات کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کہا تھا کہ جلیانوالہ باغ کا قتل عام برصغیر میں برطانوی راج کی تاریخ پر سیاہ دھبہ ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں برطانیہ سے واقعہ پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور برطانیہ کو یاد دلایا کہ کوہ نور ہیرا بھی لاہور کو واپس کر دیا جائے جو اس کی اصل جگہ ہے۔
Fully endorse the demand that British empire must apologise to the nations of Pakistan, India and Bangladesh on Jallianwala Massacre and Bengal famine .. these tragedies are the scar on the face of Britain, also KohENoor must be returned to Lahore museum where it belongs
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 11, 2019
قانون اور قوم اپوزیشن لیڈر کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں، وزیر اطلاعات و نشریات
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ قانون اور قوم اپوزیشن لیڈر کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں، دعا ہے کہ وہ لندن میں بیمار نہ پڑجائے۔
وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ لگتا ہے میاں صاحب کا جیل سے نکلتے ہی انجائنا کا درد بھی ختم ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقتدار سے محرومی کا انجانہ درد ہےکرپشن کے نشے کے عادی مریض اقتدار سے باہر ہو تو ان کا بدن ٹوٹنے لگتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ شریف خاندان کے افراد جیل جاتے ہی بیمار اور باہر آتے ہی لندن روانہ ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام قیدی کو ایک سے دوسری بیرک جانے کی اجازت نہیں اور یہ لندن کی سیریں کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اب قوم اور قانون اپوزیشن لیڈر کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں، دعا ہے کہ وہ لندن میں بیمار نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں، چوہدری فواد حسین
وزیر اطلاعات فواد چودہری نے کہا کہ نواز شریف کی سیاست پاکستان میں لیکن اولاد اور مال باہر ہیں۔
واضح رہے نواز شریف طبی وجوہ کی بنا پر ضمانت پر رہا ہیں۔ جیل ان کی طبیعت خراب ہونے پر عدالت نے نواز شریف کو کچھ روز کے لیے ضمانت دی تھی کہ وہ پاکستان می جہاں چاہیں علاج کرا لیں۔
دو روز قبل ہی مولانا فضل الرحمن بھی ان کی عیادت کے لیے گئے تھے لیکن اس ملاقات کو ناصرف سیاسی ملاقات قرار دیا جارہا ہے بکلہ کچھ حلقوں کی جانب سے نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے کہ میاں صاحب جیل سے نکلتے ہی ٹھیک ہوگئے اور ملاقاتیں بھی شروع کردی گئی۔
میڈیا کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کہیں کوئی اپوزیشن کا اتحاد تو بننے نہیں جارہا اسی لیے مولانا نے نواز شریف سے ملاقات کی لیکن ن لیگ کی جانب سے تمام خدشات کو مسترد کر دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ صرف نواز شریف کی عیادت کے لیے آئے تھے۔