شریف خاندان کے خلاف نئے کیسز کی چھان بین شروع


لاہور: حکومت نے شریف خاندان کے خلاف نئے کیسز کی چھان بین شروع کر دی جس کا مواد اکٹھا کرنے کی ذمہ داری وزراء کو سونپی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے نئے کیسز میں وزیراعظم ہاؤس کے تحائف اور انٹرٹینمنٹ کا کیس بھی شامل ہے۔ استدعا میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں اختیارات کے ناجائز استعمال کو وجہ بنایا جائے گا۔

حکومت نے گزشتہ دور حکومت کے پانچ سال میں تحائف پر کیے گئے اخراجات کا بھی پتا لگا لیا، شریف خاندان کی برطانیہ میں نئی جائیداد کے حوالے سے بھی حقائق پر حکومت غور کررہی ہے۔

برطانوی اخبار نے نواز شریف کی مرحوم اہلیہ کلثوم نواز کے زیر ملکیت فلیٹ کا انکشاف کیا تھا۔

مزید پڑھیں: شریف فیملی کے خلاف نئے کیسز کی تیاری مکمل

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے اس فلیٹ کا ذکر الیکشن کمشن یا ویلتھ فارمز میں نہیں کیا تھا جس کی مالیت دو ملین پاؤنڈ ہے۔

حکومت شریف خاندان کی نئی جائیداد کا کیس نیب میں بھجوانے کا عندیہ بھی دے چکی ہے۔

پاکپتن دربار سے ملحقہ محکمہ اوقاف کی 8 ہزار کنال زمین کا معاملہ بھی شریف خاندان کے تعاقب میں ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف پر الزام ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ 1985 میں ایک آرڈر کے تحت زمین فروخت کی۔ انہوں نے 8 ہزار کنال زمین دیوان غلام قطب الدین کو فروخت کی۔

سپریم کورٹ نے یہ کیس 33 سال بعد از خود نوٹس لیکر کھولا، رائے ونڈ کی سیکورٹی پر 60 کروڑ روپے خرچ کرنے کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے ریکارڈ کی بھی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ حکومت شواہد اکٹھا کر کے نیب کو تحقیقات کیلئے حوالے کرے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف اور مریم نواز شریف کے سرکاری ہیلی کاپٹر اور جہاز کے استعمال پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے خلاف 60 کروڑ کے ہیلی کاپٹر پر سرکاری پیسوں سے سفر کی چھان بین جاری ہے۔

شہباز شریف کی جانب سے وزیراعظم کے جہاز کے استعمال کا مواد بھی اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ہوائی سفر پر 340 ملین روپے غیر قانونی خرچ کیے۔

مزید برآں مریم نواز کے خلاف اختیارات کےناجائز استعمال کی چھان بین بھی جاری ہے۔


متعلقہ خبریں