حکومت پارلیمنٹ کو نظر انداز کرکے فیصلے کررہی ہے، مائزہ حمید



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمید کاکہنا ہے حکومت ہرمعاملے میں پارلیمنٹ کو نظرانداز کرکے ملک چلارہی ہے۔

پروگرام نیوزلائن میں میزبان ڈاکٹرماریہ ذوالفقارسے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی رہنما مائزہ حمیدنے کہا کہ حکومت نے پہلے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے لیکن اب یہ چوردروازے سے وہاں جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے سے متعلق قومی اسمبلی اورسینیٹ کواعتمادمیں لے۔

مائزہ حمید نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم علیمہ باجی اورجہانگیرترین کے دوستوں کے لیے ہے، حکومتی وزراء نیب کے ترجمان بنے ہوئے ہیں، انہوں نے نیب کے قانون کو کیا ختم کرنا ہے۔ نیب کی توجہ حکومت پرکیوں نہیں ہے۔

رمضان اوربجٹ اپوزیشن کو متحد کرسکتے ہیں،چوہدری منظور

پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ اگراپوزیشن کو جیل میں ڈالنے سے ملکی معیشت درست ہوسکتی ہے سب کو جیل میں ڈال دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی حکومت کی ذمہ داری ہے، اپوزیشن اس کی مخالفت کرتی ہے۔ حکومت کسی بھی معاملے پرکسی کو ساتھ لے کرنہیں چلنا چاہ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عوامی مسائل پر باہرنکلیں گے، رمضان اور بجٹ کے بعد اسمبلی میں اپوزیشن کی ساری جماعتیں متحد ہوجائیں گی۔

چوہدری منظور نے کہا کہ اگرسیاسی مقاصد کے لیے کیسز بنائے جائیں گے تو وہ عدالتوں میں جاکرختم ہوجائیں گے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ حکومت نے معیشت کو بڑھانا تھا لیکن یہ ملک میں مہنگائی لائے ہیں۔ اگرملکی نظام تبدیل کرنے کی کوشش کی تو ہم حکومت کو یہ نہیں کرنے دیں گے۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد اسمبلی میں معاہدہ پیش کریں گے، صداقت عباسی

تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ ہر وزارت اپنا کام کررہی ہے لیکن اپوزیشن کو صرف اپنے معاملات نظر آرہے ہیں، یہ ادارے خسارے میں چھوڑ کرگئے ہیں اور اب کہتے ہیں نقصان میں جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں جس دن فیصلہ ہوگیا اس دن اسمبلی میں آکر پیش کردیں گے۔

صداقت عباسی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کے خلاف ہم نے کوئی کیس نہیں بنایا ہے، انہوں نے پہلے ایک دوسرے کے خلاف یہ کیا، اب یہ اکٹھے ہوگئے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے پہلے آٹھ ماہ میں ہمارے دور سے زیادہ مہنگائی تھی۔


متعلقہ خبریں