فیض آباد دھرنا کیس: تحریک انصاف کی فیصلے پر نظرثانی کی درخواست


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیض آباد دھرنے سے متعلق فیصلے میں آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

تحریک انصاف نےموقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں فیض آباد دھرنے کا موازنہ 2014 کے پی ٹی آئی کے دھرنے کے ساتھ کیا ہے، سپریم کورٹ 6 فروری 2019 کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ فیض آباد دھرنے سے متعلق فیصلہ آئین کے آرٹیکل 10 اے۔اور ارٹیکل فور، فائیو اور ٹوئنٹی فائیو کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سنا دیا

ایم کیو ایم کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ فیصلے کا پیراگراف 22 بھی خلاف قانون ہے۔ پیراگراف 23 اور 24 مفروضوں پر مبنی ہے جن میں سانحہ 12 مئی 2007 اور فیض آباد دھرنے کا موازانہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملک میں انتشار اور ملکی سالمیت کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم  دیا تھا۔

فیصلے میں سانحہ 12 مئی میں مجرموں کو سزا نہ دینے کو بھی غلط مثال قرار دیا گیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سنایا گیا فیصلہ 45 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سیاسی پارٹیوں کو پر امن طور پر احتجاج کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا  کہ حساس ادارے ملکی سالمیت میں نفرت پیدا کرنے والے لوگوں کو مانیٹر کریں اور سیکیورٹی ہاتھ میں لے کر اکسانے والے لوگوں پر بھی نظر رکھی جائے جب کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی ایسے تمام افراد کو مانیٹر کریں جو دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت آمیز گفتگو کرتے ہیں۔

فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اُن سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کرے جو قانون پر عمل نہیں کرتے جب کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے ذرائع آمدن بتانے کی بھی پابند ہیں۔


متعلقہ خبریں