سوڈان میں صدر عمر البشیر کے اقتدار کے خاتمے کے باوجود مظاہرے جاری


خرطوم :سوڈان میں صدر عمر البشیر کے اقتدار  کے خاتمے کے باوجود احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ عمر البشیر کے اقتدارکا  سورج تو ڈوب گیا لیکن عوام ابھی بھی خوش نہیں دکھائی دے رہے۔ احتجاجی مظاہرین نے  مظاہروں کو جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

اقوام متحدہ اور افریقن یونین نے سوڈانی عوام سے پُرامن رہنے کی اپیل کردی ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق صدر عمر البشیر کو تخت سے ہٹانے کی خوشی اس وقت اختتام کو پہنچی جب عوام نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔عوام کا مطالبہ ہے کہ ملٹری کونسل کا قیام بھی اسی حکومت کا حصہ ہے۔

مظاہرین نے ملٹری کونسل کے کرفیو نافذ کرنے کے اعلان کو بھی نظرانداز کرتے ہوئے گھروں میں جانے سے انکار کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:سوڈان: فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا،عمر البشیرگرفتار

سوڈانی عوام کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کا قیام پچھلی حکومت کا ہی تسلسل ہے جو ناقابل قبول ہے۔ اس لیے پُرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

فوج کی عوام کو گھروں میں بھیجنے کی کوشش سے نئی ہنگامہ آرائی ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ گذشتہ روز سوڈانی فوج نے بغاوت کرکے صدر عمرالبشیر کی حکومت کا خاتمہ کر کے آئین بھی معطل کردیا تھا۔

یاد رہے گزشتہ روز سوڈانی فوج کی جانب سے صدر عمر البشیر کی  حکومت کا تختہ الٹ کر اور انہیں گرفتار کرنے کا اعلان کیا گیا ۔

سوڈانی ووزیر دفاع کے مطابق عمر البشیر محفوظ مقام پر ہیں اور آئین معطل کرکے تین ماہ کی ایمرجنسی لگا دی گئی ہے۔

ملک کا نظام چلانے کے لئے ملٹری کونسل بنانے کا اعلان کیا گیا ۔ملٹری کونسل 2 سالہ عبوری مدت کے لئے ملک کا کنٹرول سنبھالے گی۔

سوڈان براعظم افریقہ کا ملک ہے جس میں تقریباً 23 برس سے75 سالہ عمر البشیر کی حکمرانی تھی۔


متعلقہ خبریں