ابراج گروپ کے بانی لندن میں گرفتار



اسلام آباد: ابراج گروپ کے بانی اور سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر عارف نقوی کو لندن میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق انہیں ممکنہ طور پر امریکا منتقل کیا جائے گا۔ عارف نقوی پر ہیلتھ فنڈ میں خرد برد اور سرمایہ کاروں کو دھوکہ دہی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فراڈ کیے گئے متاثرین میں بل گیٹس فاؤنڈیشن بھی شامل ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عارف نقوی پر میاں شہباز شریف کو کراچی الیکٹرک کے لیے دو کروڑ ڈالر کی رشوت دینے سے متعلق خبریں بھی آتی رہی ہیں لیکن ان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ذرائع کے مطابق عارف نقوی نے کسی بھی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور ہر قسم کے الزمات مسترد کیے ہیں۔عارف نقوی کے شراکت دار مصطفی عبدالودود کو جمعرات کو نیویارک میں گرفتار کیا گیا تھا۔

  خبررساں ادارے رائٹرز کے  مطابق عارف نقوی کے وکیل نے ابھی تک ان کی ضمانت کے لیے درخواست دائر نہیں کی ہے۔

رائٹرز نے بتایا کہ  امریکی پرسیکیواٹر کے مطابق ملزمان نے سرمایہ کاروں کے کروڑوں روپوں میں خرد برد کی تاہم عارف نقوی اور عبدالودود نے 2014 تک ادارے کی کارکردگی کے بارے میں جھوٹ بولا۔

رائٹرز کے مطابق ابراج گروپ مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کا سب سے بڑا ایکویٹی فنڈ تھا تاہم 2018 کے وسط میں  بل گیٹس فاؤنڈیشن اور دیگر سرمایہ کاروں نے اس کی انتظامیہ سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا جس کے بعد اس کا تباہی شروع ہوئی۔

واضح رہے عارف نقوی کی کمپنی کراچی الیکٹرک کے شیئرز کی مالک بھی ہے۔

ابراج گروپ کیا ہے

ابراج گروپ کی بنیاد 2002 میں رکھی گئی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ گروپ مشرق وسطی کا نجی شعبہ میں سب سے بڑا سرمایہ کار گروپ اور ایکویٹی فنڈ بن گیا۔

یہ گروپ دنیا بھر کی مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاری کے لیے تیزی سے ابھر کر سامنے آیا لیکن دیگر اداروں کی جانب سے اس پر تحفظات  اظہار کے بعد اس کے زوال کا آغاز ہوگیا۔

اس گروپ کے دبئی، استنبول، میکسیکو سٹی، ممبئی، نیروبی اور سنگاپور سمیت 25 ممالک میں ریجنل دفاتر 2002 میں قائم کیا گئے تھے۔

ابراج گروپ کی پوری دنیا میں 17 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری تھی تاہم 2017 کے اواخر میں اس میں کمی آنا شروع ہوگئی اور یہ تین اعشاریہ آٹھ بلین تک جا پہنچی۔

سرمائے میں کمی کی وجہ بڑے گروپوں کی جانب سے اس پر عدم اعتماد بتائی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں