سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دے دی



سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دے دی ہے۔  نئے ایکٹ کے تحت پولیس افسروں کے تبادلے اور تقرریاں اعلی اختیاراتی کمیٹی کرے گی۔

عدالتی فیصلے کے تحت سابق آئی جی ،اے ڈی خواجہ اور موجود ہ پولیس چیف ڈاکٹر کلیم امام یہ اختیار استعمال کررہے تھے۔وزیراعلی سندھ اس بے اختیار ی پر برہمی کا اظہار کرچکے ہیں۔
سندھ سرکار کی پولیس افسروں کے تبادلے اور تقرریاں کا اختیار واپس لینے کے لئے پھرتی دیکھنے میں آرہی ہے ۔ سندھ سرکار نے پولیس ایکٹ 2019کے مسودے کو حتمی شکل دے دی  ہے ۔ نئے پولیس ایکٹ کو  رواں ماہ کے آخر تک سندھ اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

نئے پولیس ایکٹ میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے پاس ہوگا۔اس دوران ٹرانسفر کا فیصلہ بھی کمیٹی کرے گی۔ ہر پولیس افسر کوایک مخصوص مدت کے لئے تعینات کیا جائے گا۔
نئے ایکٹ کے تحت پولیس افسروں کی کارکردگی کی نگرانی کے لئے صوبائی سطح پرپبلک سیفٹی کمیشن بنایا جائے گا۔ جس میں اپوزیشن ارکان سندھ اسمبلی اور ریٹائرڈ ججزز بھی شامل ہوں گے۔

شہریوں کی شکایات کے فوی ازالے کے لئے صوبائی اور ضلعی سطح پر کمپلین رجسٹر کمیٹی بھی بنائی جائے گی۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اس بے اختیار ی پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کئی مرتبہ  کرچکے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں 26 دسمبر 2016 کو پولیس ایکٹ کی بحالی کے لئے ایک آئینی پٹیشن دائر کی گئی تھی۔

عدالت نے کرامت علی اور دیگر درخواست گزاروں کی پٹیشن پر 7 ستمبر 2017 کو فیصلہ سنایا۔عدالت نے قرار دیا کہ پولیس میں ایڈیشنل آئی جی تک کے عہدوں پر ٹراسفر پوسٹنگ کا اختیار آئی جی سندھ کو حاصل ہے۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ صورتحال کے تناظر میں پولیس فورس کی کمانڈ میں خودمختیاری اور کارروائیوں میں آزادی ضروری ہے۔

آئی جی کے ماتحت پولیس کو اپنے امور چلانےاور خاص کر تبادلوں اور تقرریوں پر کنٹرول ہونا چاہیے۔سابق آئی جی اے ڈی خواجہ اور موجودہ آئی جی سندھ کلیم امام اسی عدالتی فیصلے کی رو سے پولیس فورس میں تقرریاں اور تبادلے کررہے ہیں۔

سندھ حکومت کے  مشیر بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ پولیس کا کام پولیسنگ کرنا ہے اور ہمارا کام قانون سازی کرنا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے پولیس کے کچھ افسران نے پالیسی بنانا شروع کردی ہے۔امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی ہے اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا دو دن پولیس کانفرنس کراچی میں چل رہی تھی سندھ میں پانچ قتل ہوئے،پولیس کا کام کانفرنس کرنا نہیں پولیسنگ کرنا ہے،جن لوگوں کا تعلق عوام سے نہیں ہوتا وہ اسی طرح کے منصوبے لاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:سندھ پولیس میں اصلاحات کے لیے کام کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ

سندھ پولیس کی وردی تبدیل کرنے کی منظوری

انکا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی نے اس سال  کے شروع میں ثالثی کے کردار کو موثر بنانے کے لئے ایک بل پاس کیا گیا ہے۔

سندھ پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جہاں یہ قانون آیا ہے۔ اس قانون سازی کا مقصد ہے کہ لوگ اگر عدالت جانے سے پہلے اپنے معاملات طے کرنا چاہتے ہیں تو کرلیں۔

انہوں نے کہا انصاف کسی بھی معاشرے کا اہم جز و ہے۔ اس قانون کے ذریعے ہم انصاف عام غریب آدمی تک پہنچانا چاہتے ہیں۔

مرتضی وہاب نے کہا سندھ اسمبلی نے ریکارڈ قانون سازی کی ہے ۔ اسمبلی کام کررہی ہے اب ججز کو اپنا کام کرنا ہے۔

جی ڈی اے کی رہنما نصرت سحر عباسی نے ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ جب کوئی ایماندار آفیسر کام کرنا چاہتاہے تو یہ اس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔  پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر رمیش کمار نے بھی سندھ حکومت کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

(مرتضی وہاب ، نصرت سحر عباسی اور رمیش کمار کی مکمل گفتگو سننے کے لیے وڈیو پر کلک کریں )


متعلقہ خبریں