اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری اورقومی احتساب بیورو آمنے سامنے آگئے ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات کے بیان کا نوٹس لینے پر ان کا کہنا ہے کہ سارا دن حلقےمیں مصروف رہا یہ شاہکار نظر سےاوجھل رہا، اس رویے سے اندازہ ہوتا ہے کہ نیب کپیسٹی کے کس قدر سنجیدہ بحران کا شکار ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ضمانت دینا ان کے اختیار میں نہیں تو مداخلت کیسے ہوئی؟ یہ پیچیدہ مقدمے کہاں سے حل کریں گے، فضول بیانات کی بجائے کام پر توجہ دیں۔
سارا دن حلقےمیں مصروف رہا یہ شاہکار نظر سےاوجھل رہا، اس رویہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ نیب Capacity کے کس قدر سنجیدہ بحران کا شکار ہے، انھیں یہ بھی نہیں معلوم کہ ضمانت دینا ان کے اختیار نہیں تو مداخلت کیسے ہوئ؟ یہ پیچیدہ مقدمے کہاں سے حل کریں گے، فضول بیانات کی بجائے کام پر توجہ دیں pic.twitter.com/zRtAwk30Un
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 13, 2019
واضح رہے اس سے قبل نیب نے وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کے علیم خان کے کیس سے متلعق بیان کا نوٹس لیا تھا اور نیب ترجمان کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے وزیر اطلاعات کےنیب سے متعلق ماضی اور حالیہ بیانات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ اس بات کا جائزہ بھی لیا جائے گا کہ یہ بیانات تحقیقات اور مقدمے پر اثرانداز ہونے کی کوشش تو نہیں۔
نیب کی جانب سے فواد چوہدری کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد قانون کے مطابق کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا تھا کہ علیم خان کا مقدمہ کم سنگین ہے، اگر اربوں روپے کھانے والے ملزموں کو اتنی آسانی سے ضمانت مل سکتی ہے تو ایک کاروباری آدمی کو جس پر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا کوئی الزام نہیں ضمانت دی جانی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام تاثر یہ ہے کہ علیم خان کو اپوزیشن کے شور کی وجہ سے ناکردہ جرم کی سزا دی جا رہی ہے۔
واضح رہے اس سے قبل مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی بھی فواد چوہدری سمیت دیگر وزراء پر نیب کی ترجمانی کا الزام عائد کرچکے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے چھ اپریل کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ حکومتی ترجمان نیب کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔