اسرائیل:خلائی مشن 1کی ناکامی کے بعد دوسرے منصوبے کا اعلان

اسرائیل:خلائی مشن 1کی ناکامی کے بعد دوسرے منصوبے کا اعلان

تل ابیب: اسرائیل کی غیر منافع بخش کمپنی اسپیس آئی ایل کے صدر مورس کیہن نے اسرائیل کے نئے خلائی منصوبے بریشیٹ ٹو کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پہلے مشن میں تقریباً 100 ملین ڈالر کا خرچہ آیا تھا جس میں زیادہ تر حصہ نجی افراد کا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق مورس کیہن نے کہا کہ اس مشن میں اسرائیلی حکومت کا حصہ صرف 30 لاکھ ڈالرز تھا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اب ڈونرز دوبارہ نئے منصوبے کے لیے فنڈنگ کریں گے۔

اسپیس آئی ایل کے صدر مورس کیہن نے واضح کیا کہ ہم سرکاری پیسے پر انحصار نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بریشیٹ ٹو کی ٹاسک فورس جلد کام شروع کرے گی اور ہم ایسا کام شروع کریں گے جس کو مکمل کریں اور چاند پر ہم اپنا جھنڈا لہرا سکیں۔

اسرائیل کا دیرینہ خواب دو دن قبل اس وقت چکنا چور ہوگیا تھا جب اس کا خلائی مشن چاند پر بحفاظت لینڈ کرنے کے بجائے گر کر تباہ ہوگیا۔

اسرائیل کا دیرینہ خواب تھا کہ وہ امریکہ، روس اور چین کے بعد دنیا کا وہ چوتھا ملک بن جائے جس کے خلائی مشن نے بحفاظت چاند پر لینڈنگ کی ہو۔

خلائی مشن کی ناکامی براہ راست خلائی سائنسدانوں کے ساتھ اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو نے بھی دیکھی۔

اسرائیل کی سرکاری کمپنی اسرائیلی ایرواسپین انڈسٹریز (آئی اے آئی) اور غیر منافع بخش کمپنی اسپیس آئی ایل کی جانب سے تیارہ کردہ روبوٹ کرافٹ بریشیٹ چاند پرلینڈنگ سے قبل تباہ ہوا۔

خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی سرکاری کمپنی آئی اے آئی نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مورس کیہن کی زیر سرپرستی اسپیس آئی ایل کے ساتھ مزید مشن کا حصہ بننا خوشی کی بات ہوگی۔

اسرائیل کی پہلی کوشش کی ناکامی کی تصدیق اسرائیلی ایرواسپیس انڈسٹریز کے ایک عہدیدار نے یہ کہہ کر کی تھی کہ ہمارا خلائی جہاز یقیناً چاند کی سطح پر کریش ہوچکا ہے۔

عالمی خبررسا ایجنسی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ طے شدہ لینڈنگ کے مقام پر خلائی جہاز کا ملبہ موجود ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق خلائی جہاز کا انجن لینڈنگ سے قبل عین وقت پر منقطع ہوا اور جب تک توانائی بحال ہوئی خلائی جہاز بحفاظت اترنےکے لیے انتہائی تیزی سے حرکت کررہا تھا۔

خبررساں ادارے کے مطابق اسرئیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ پہلے جمود کی پیمائش کرنے والا یونٹ خراب ہوا جس کے باعث خرابیوں کا سلسلہ چل نکلا جس کے بارے میں ہم ابھی یقینی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی ‘ کے مطابق وزیر اعظم نتن یاہو تل ابیب کے قریب ایک کنٹرول روم سے یہ مناظر دیکھ رہے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اگر پہلی مرتبہ کامیابی نہ ملے تو آپ کو دوبارہ کوشش کرنی چاہیے۔

خبررساں ادارے کے مطابق چاند کی سمت سات ہفتوں کا طویل سفر طے کرنے کے بعد یہ خلائی جہاز چاند کی سطح سے صرف 15 کلومیٹر کی دوری پر تھا۔

بی بی سی کے مطابق اسرائیل ایرواسپیس انڈسٹریز کے جنرل مینیجر اوفر ڈورون نے یہ اعلان کیا کہ خلائی جہاز میں کوئی فنی خرابی سامنے آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بدقسمتی سے کامیاب لینڈنگ نہیں کرپائے ہیں۔

خبررساں ادارے کے مطابق پراجیکٹ پر لگ بھگ 10 کروڑ امریکی ڈالر لگے جس نے مستقبل میں چاند پر جانے کے لیے کم لاگت پر ہونے والے سفر کی راہ ہموار کر دی ہے۔

 

ماہر فلکیات اور سائنسی خبروں کی رپورٹر ڈاکٹر کمبرلی کارٹیئر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہا کہ دکھ ہے کہ بریشیٹ ناکام ہوا مگر تمام ٹیم اسپیس آئی ایل پر فخر ہے۔

بریشیٹ مشن کو 22 فروری کو فلوریڈا کے کیپ کینیویرال سے لانچ کیا گیا تھا۔ اسے اپنی منزل تک پہنچنے میں ہفتے لگ گئے۔

بی بی سی کے مطابق اس سفر میں بریشیٹ کو زمین کے بڑے سے بڑے مدار میں چکر لگا کر آگے بڑھانا پڑا جس کے بعد چاند کی کشش ثقل نے اسے اپنی طرف کھینچا اور وہ چاند کے مدار میں 4 اپریل کو داخل ہوگیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق چاند سے اوسطاً فاصلہ 380 ہزار کلومیٹر ہے مگر بریشیٹ نے 15 گناہ زیادہ لمبا سفرطے کیا اور اس کی بنیادی وجہ مشن میں پیسے کی بچت ہے۔

ایک راکٹ پر اکیلے روانہ ہونے کی بجائے جو اسے چاند تک پہنچا دے، بریشیٹ کو اسپیس ایکس فیلکن 9 راکٹ سے لانچ کیا گیا جس میں ایک مواصلاتی سیٹالائٹ کے علاوہ ایک تجرباتی ہوائی جہاز بھی موجود تھا۔

انجن کو برطانیہ میں تعمیر کیا گیا تھا جسے نامو نامی خلائی طیارہ ساز کمپنی نے ویسٹکوٹ بکنگھم شائر میں بنایا۔ اس انجن کی بدولت خلائی جہاز چاند پر تو پہنچ گیا مگر بریشیٹ کے لیے اترنے کی یہ آخری کوشش ثابت ہوئی۔

اسرائیل کے خلائی مشن نے گرنے سے قبل سیلفی لی جو اس نے زمین پہ اپنے مرکز کو بھیجی۔

بی بی سی کے مطابق 60 سال کی خلائی تاریخ میں صرف تین ممالک چاند پر پہنچ پائے ہیں۔

سابق سوویت یونین نے پہلی سافٹ لینڈنگ اپنے خلائی جہاز لونا 9 کے ساتھ 1966 میں کی تھی۔ ناسا نے اس کے بعد 1969 میں پہلے انسان کو چاند کی سطح پر پہنچایا۔

چین کے چینج 4 خلائی جہاز نے رواں سال کے ابتدا میں چاند کی سطح پر لینڈ کیا تھا۔


متعلقہ خبریں