دوا سازوں کی ڈھٹائی برقرار، حکومت قیمتیں کم کرانے میں ناکام



اسلام آباد: دوا ساز مافیا نے انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیراعظم اور وزیر صحت کے احکامات ہوا میں اڑا دیے ہیں۔  ادویات کی قیمتوں میں ازخود اضافہ پر کریک ڈاؤن کے باوجود حکومت قیمتیں کم کرانے میں ناکام ہوگئی ہے۔

فارما سوٹیکل کمپنیوں نے ایک ہفتہ پہلے قیمتوں میں 40 سے 225 فیصد تک اضافہ کیا تھا جب کہ ڈریپ نے  نو سے 15 فیصد اضافے کی اجازت دی تھی۔ وزیراعظم نے عوام کے مطالبے پر دس اپریل کو ادویات کی قیمتیں واپس لینے کے لیے بہتر گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ادویات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

حکومت کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد وزیرصحت عامر کیانی نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی(ڈریپ) اور پاکستان فارما سیوٹیکل ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد395 ادویات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا تھا۔

محکمہ صحت کا نوٹفکیشن بھی دوا ساز کمپنیوں پر بے اثر ثابت ہوا۔  ڈریپ نے قیمتیں پرانی سطح پر بحال کرانے کے لیے کریک ڈاؤن شروع کیا اور اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور سمیت دیگر شہروں میں میڈیکل اسٹورز پر چھاپے مارے گئے۔

وزیراعظم اور وزیر صحت کے احکامات اور حکومتی کریک ڈاؤن کے باوجود ادویات کی قیمتیں کم نہیں ہوئی ہیں۔

ایک بیماری، دوسرا آسمان کو چھوتی ادویات کی قیمتیں۔  ادویات کی قیمتوں میںاضافے نے بیماریوں سے لڑتے مریضوں کو دوہرے کرب میں مبتلاکردیا ہے۔ حکومتی ناکامی کے بعد عوام مہنگی ادویات خریدنے پر مجبورہیں۔

بلڈ پریشر کی دوا ایوسار پلس کی قیمت 180 تھی اب بڑہ کر 480 ہوگئی جبکہ ناروسک، ٹرائفوج، ایڈینال میں بھی 20 سے 30 فیصد کا اضافہ کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں