حکومت کا سائبر سیکیورٹی اتھارٹی بنانے کا فیصلہ



اسلام آباد: پاکستان میں سائبر سیکیورٹی کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر حکومت نے سائبر کرائم کی روک تھام کے اقدامات پرغور شروع کر دیا۔ جس کے تحت سائبر سیکیورٹی اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں سائبر حملوں کی روک تھام اور بچاؤ کے لیے وفاقی حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا۔ سائبر سیکیورٹی کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر حکومت نے سائبر سیکیورٹی اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی دستاویزات کے مطابق تجویز کردہ سائبر سیکیورٹی کے بورڈ میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں گے جب کہ ادارے کو سائبر سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے تمام جدید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

دستاویزات کے مطابق سائبر دھمکیوں اور خطرات کو یہ اتھارٹی مؤثر انداز میں کاؤنٹر کرے گی جب کہ وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں کمیٹی سائبر سیکیورٹی فریم ورک پر کام کر رہی ہے۔

سائبر حملوں سے بچاؤ کے لیے اعلیٰ ترین رپورٹنگ کا طریقہ کار بھی بنایا جائے گا

وزارت آئی ٹی حکام کے مطابق سائبر سیکیورٹی اتھارٹی سائبر قوانین پر عملدرآمد کے لیے کام کرے گی جب کہ سائبر حملوں سے بچنے کے لیے کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں سائبر کرائم قانون کے تحت 28 ہزار شکایا ت موصول

اس وقت پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد 45 ملین سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 25 فیصد سے زائد انٹرنیٹ صارفین سائبر حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اتھارٹی کے قیام سے عام صارفین بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔

گزشتہ ماہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سائبر کرائم کی روک تھام کے لیے سائبر سیکیورٹی اتھارٹی بنانے کی سفارش کی تھی۔

وزیر برائے آئی ٹی خالد مقبول صدیقی نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ سائبر سیکیورٹی اتھارٹی بنانا انتہائی ضروری ہے، روزانہ کی بنیادوں پر مختلف ویب سائٹس پر آنے والا مواد جلد ختم نہیں کیا جاسکتا، قابل اعتراض مواد کے ختم کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔


متعلقہ خبریں