چیف سیکرٹری پنجاب کو چند دنوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے،محمدمالک کا انکشاف



اسلام آباد: سینئر صحافی اور میزبان محمدمالک نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب میں چیف سیکرٹری کو آنے والے دنوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے، نئے چیف سیکرٹری کے لیے سیکرٹری داخلہ میجر اعظم سلمان اورسیکرٹری کامرس احمد نوازسیکھرا کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ میں میزبان محمدمالک نے کہا کہ گزشتہ روز پنجاب میں بیوروکریسی کے کام نہ کرنے اورچھیٹوں کی درخواستیں آنے کا ذکرکیا تھا، اس پرحکومت نے کئی تبادلے کردئیے ہیں اورکئی آنے والے دنوں میں ہوں گے۔

محمدمالک نے کہا کہ پی ٹی وی کے 18 امیدواروں کی فہرست اتنی بری ہے کہ اس میں سے کوئی بھی لگے تو یہ اربوں روپے کا ادارہ تباہ ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یوسف بیگ مرزا پر پی ٹی وی کے احسانات ہیں، اس نے انہیں پہچان دی ہے، وہ اس کا بدلہ میرٹ پرایم ڈی اور مینیجمنٹ لگا کر قومی خزانے کو نقصان سے بچا کر چکائیں۔

ہماری حکومت احتساب کے نام پرووٹ لے کرآئی ہے،بیرسٹرشہزاداکبر

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ نصرت شہباز کی تمام رقوم میں 90 فیصد رقم جعلی اکاونٹس سے آرہی ہے، اگر نیب نے اس حوالے سے تحقیقات نہ کیں تو اس سے سپریم کورٹ میں پوچھا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ شہبازشریف خاندان سے متعلق معاملہ منی لانڈرنگ کا ہے۔ سلمان شہباز نے اس معاملے میں مشتاق چینی کو استعمال کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے سلمان شہباز کو اکتوبر میں سوالنامہ دیا گیا لیکن اس کے بعد وہ پاکستان واپس نہیں آئے۔

بیرسٹرشہزاد اکبر نے کہا کہ شریف خاندان پرالزامات لگے ہیں لیکن جواب پارٹی دیتی ہے اورحملہ تحریک انصاف پر کیاجاتا ہے اس لیے حکومت نے آج جواب دیا ہے۔ ہماری حکومت احتساب کے نام پرووٹ لے کرآئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کی غیرموجودگی میں ٹرائل کے حوالے سے یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ کچھ لوگ باہرموجود رہ کر قانون کی بے بسی کا مذاق اڑاتے ہیں، اس حوالے سے لارجربینچ کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے پاس اظہاررائے پرپابندی کا حق نہیں ہے،عرفان قادر

سابق اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا کہ حکومت کو احتساب کے معاملات سے الگ رہنا چاہیے ورنہ احتساب کا پورا معاملہ متنازعہ ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا نیشنل جوڈیشل پالیسی میں اگر ایسی پالیسی بنی جو قانون کی خلاف ورزی ہوئی تو سب وکلاء کھڑے ہوں گے لیکن اب تک قانون کے برعکس کوئی کام نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس اظہاررائے پرپابندی کا حق نہیں ہے، یہ قانون کے تابع ہے، اس طرح کے اختیارات کا استعمال کرنے والوں نے قانون کا غلط استعمال کیا ہے۔

184 تھری کے حوالے سے واضح قانون سازی ہونی چاہیے، بیرسٹر علی ظفر

بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ اگرکسی وزیریاسرکاری افسر کے خلاف شکایت ہو تو نیب کو اسے ترجیحی بنیادوں پردیکھنا چاہیے کیونکہ اس ادارے کی ذمہ داری ہے کہ کوئی بھی غلط کام ہونے سے روکے، یہ بات وزیر کے لیے بھی اچھی ہوگی اس کا نام جلد صاف ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلاء اس بات پر متفق ہیں کہ 184 تھری کے حوالے سے ججز بیٹھیں اور مشاورت سے کیس لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کریں تاکہ ایک واضح قانون بن جائے۔ اگر اس میں اپیل کا حق بھی دے دیا جائے تو انسانی حقوق کے لیے بھی بہت اچھا ہوگا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ غیرموجودگی کے حوالے سے ایسا قانون ہونا چاہیے کہ کوئی بھی حکومت یاشخص اسے کسی کے خلاف استعمال نہ کرسکے۔ اس حوالے سے قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔

چیف جسٹس نیشنل جوڈیشل پالیسی کے فیصلوں پرنظرثانی کریں،ورنہ ہڑتال کریں گے، امجدشاہ

وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل امجد شاہ نے کہا کہ عدالتوں کا کام ہے کہ قانون کا نفاز کریں، وہ خود سے کوئی قانون نہیں بنا سکتیں۔ ہرادارے کی اپنی ذمہ داریاں ہیں، جب بھی کوئی ادارہ دوسروں کے کام میں مداخلت کرے گا تویہ اچھا نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل جوڈیشل پالیسی کے فیصلوں پر چیف جسٹس نظرثانی کریں کہ یہ سب بارز کا مطالبہ ہے، ہم خوشی سے نہیں مجبوری سے احتجاج کررہے ہیں،عدالتوں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہمارے احتجاج کو تسلیم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیرموجودگی میں شہادتیں ریکارڈ ہوجاتی ہیں اور جب کوئی شخص پیش ہوجائے تو انہیں اس کے سامنے پیش کردیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں