برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا، بلاول بھٹو

پاکستان کا مستقبل جمہوریت ہے، بلاول بھٹو

4اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے پاکستان کا مستقبل جمہوریت ہے اور جمہوریت ہی  سب سے بہترین انتقام ہے۔ ذاتی زندگی کے حوالے سے بلاول نے کہا ہے کہ وہ کبھی کسی کو بنا بتائے گھر سے باہر نہیں گئے۔

پی ٹی آئی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ’’برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا، ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے،انجام گلستان کیا ہوگا؟‘‘

بلاول بھٹو نے یہ باتیں کرنٹ ڈاٹ پی کے نامی ویب سائٹ کو دیئے گئے اپنے ایک خاص انٹرویو میں کی ہیں۔بلاول بھٹونے اپنے انٹرویو میں پہلی بار اپنے ہئیر اسٹائل ، پسندیدہ غذا اور جیون ساتھی بارے کھل کر اظہار کیاہے۔

منفرد اسٹائل کے اس مختصر انٹرویومیں  بلاول سے جب یہ پوچھا گیا کہ اپنے سیاسی وژن کے حوالےسے ایک جملے میں کچھ کہنا چاہیں تو کیا کہیں گے؟ اس پر بلاول نے کہا کہ وہ جب  پیپلزپارٹی کے چئیرمن منتخب ہوئے اورپہلی تقریر کی تھی  تو انہوں نے  اپنی والدہ  کا جملہ ’’جمہوریت بہترین انتقام ہے‘‘ دہرایا تھا۔ میں اب بھی یہی کہونگا کہ ’’جمہوریت بہترین انتقام ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لوگوں کی جانب سے مجھے پیپلز پارٹی کو ناپسند کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ جو مجھے پسند کرتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کو نہیں انہیں کہوں گا کہ پی پی پی نے آمریت کا دور دیکھا اور ہمیشہ جمہوریت کے لیے لڑی۔ اگر آپ ایک خوشحال پاکستان چاہتے ہیں تو پیپلز پارٹی آپ کے لیے حاظر ہے۔

عمران خان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وہ عمران خان کے بارے میں ابھی تک کوئی ایک اچھی بات ڈھونڈ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمنسٹی اسکیم ٹیکس دینے والوں کے منہ پر تھپڑ ہے، بلاول

سیاست پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاست دانوں کو ایک دوسرے سے بات کرنا ہوتی ہے تاہم اس کے لیے طنز و مزاح بہتر ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی یہ آپ کو مشکل میں ڈال سکتا ہے۔

پی ٹی آئی حکومت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول نے شعر سنایا کہ ’’برباد گلستاں کرنے کو بس ایک ہی الو کافی تھا۔ ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا۔‘‘

اپنی جماعت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کہ  کیا آپ کو لگتا ہےکہ پیپلزپارٹی پہلے جیسی نہیں رہی؟  انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے متفق نہیں کیونکہ ان کے خیال میں پیپلز پارٹی آج بھی سیاسی طور پر ایک اہمیت رکھتی ہے اور ناصرف سیاسی طور پر بلکہ نظریاتی طور پر بھی اہمیت کی حامل پارٹی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ملک کو بہت کچھ دے سکتی ہے اور ایک ترقی یافتہ اور پر امن ریاست بنا سکتی ہے۔

بلاول نے بتایا کہ میری ماں مجھے بہت سی نصیحتیں کرتی تھی لیکن ان کی ایک نصیحت جس پر میں عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں وہ یہ ہےکہ غصے میں جواب نہیں دینا چاہیئے اورکچھ کرنے سے قبل دس  تک گنتی ضرور گن لینی چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر عمل نہیں کر پاتے لیکن کوشش ضرور ہوتی ہے کہ جذباتی یا ناراض ہو کر کوئی بیان نہ دے دوں۔

بلاول بھٹو نے اپنی ڈیلی روٹین سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ  سب سے پہلے صبح اٹھ کر ناشتہ کرتا ہوں کبھی کافی کے ساتھ اسنیکس اور کبھی کبھی پراٹھا وغیرہ بھی کھالیتاہوں ۔

خاندان میں ایک دوسرے کی پسند نا پسند سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بلاول بولے  بختاور اور آصفہ دونوں میرے لیے برابر ہیں لیکن میرے بابا کی پسندیدہ میری بہنیں ہیں۔

بلاول نے بتایا کہ میری ماں ہم تینوں کو برابری کی بنیاد پر ہی پسند کرتیں تھیں، اگر آپ کسی سے پوچھیں تو وہ بولیں گے کے میں ان کا پسندید ہ تھا لیکن میں کہوں گا کہ میرے اور میری ماں کے درمیان وہ رشتہ تھا جو ایک ماں اور بیٹے میں ہوتا ہے۔

بلاول نے کہا کہ اگر وہ سیاست دان نہ ہوتے تو وہ انسانی حقوق یا تعلیم یا انسانی فلاح کے لیے کام کررہے ہوتے۔ اس کے علاوہ ثقافت کو فروغ دے رہے ہوتے لیکن قسمت انہیں یہاں لے آئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سندھ کی عوام کو دھوکا نہ دیں، بلاول

جب بلاول سے ییہ پوچھا گیا کہ وہ سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹر پر روزانہ کس کی ٹویٹ دیکھنا یا پڑھنا چاہتے ہیں ؟ اس پر  انہوں نے کہا کہ ہر چیز ہر نظر رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ایسا کوئی بھی نہیں جس کی ٹویٹ وہ روز چیک کرتے ہوں۔

اپنی لائف پارٹنرز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں ان کی شریک حیات ذہین، تعلیم یافتہ، خوش مزاج اور سمجھدار ہو۔ سب سے اہم بات یہ کہ میری بہنوں کے ساتھ اچھا رویہ رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی شادی پر میڈیا کو بلانا پڑے گا کیونکہ میڈیا نے ویسے بھی آہی جانا ہوتا ہے۔

اپنے ہئیر اسٹائل سے متعلق سوال پر بلاول نے کہا کہ مجھے بننے سنوارنے کا زیادہ شوق نہیں ہے لیکن جلد خود پر توجہ دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے دفتر میں سب سے زیادہ ان کی والدہ کا پوسٹر پسند ہے اس کے علاوہ انہیں وہ پینٹگ پسند ہے جو ان کی ہمشیرہ نے انہیں ان کی سالگرہ پربطور تحفہ دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پوسٹر میری ماں کی شخصیت کو بیان کر رہا ہے لیکن میری ماں صرف ایک سیاستدان ہی نہیں ایک خاتون بھی تھیں۔

بلاول نے بتایا کہ انہیں شہروں میں کراچی اور کھانے میں بریانی اور حلیم پسند ہے۔ میں کبھی کسی کو بنا بتائے گھر سے باہر نہیں نکلا۔میں نے نیٹ فلیکس پر آخری دوستاویزی فلم پلانٹ ارتھ ٹو دیکھی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اپنی ماں کے ساتھ بہت سی یادیں ہیں لیکن جب والد جیل میں تھے اس وقت وہ کہا کرتیں تھیں کہ یہ دن گزریں گے اور اچھے دن آئیں گے۔ اس وقت ہم اسے برا ٹائم سمجھتے تھے لیکن وہی دن ہمارے لیے اچھی یاد بن گئے۔

چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جب انکے والدجیل سے رہا ہوکر انکے پاس دبئی آئے تو وہ ایک بہت اچھی یاد ہے۔ اس کے علاوہ جب آکسفورڈ میں انکا داخلہ ہوا اس وقت میں نے اپنی ماں کو سب سے زیادہ خوش دیکھاتھا۔


متعلقہ خبریں