اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی نیب لاہورمیں پیشی



لاہور: اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نیب لاہورکی پیشی بھگتانے کے بعد واپس روانہ ہوگئے ہیں ۔نیب لاہور کے دفتر میں پیشی کے بعد حمزہ شہباز نیب آفس سے باہر آئے تو مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے حمزہ شہباز کی گاڑی کو روک لیا۔ حمزہ شہباز نے گاڑی سے نکل کر کارکنا ن کے نعروں کا جواب دیا۔

نیب کی جانب سے حمزہ شہباز کو آج رمضان شوگر ملز چنیوٹ نالہ کیس میں طلب کیاگیا  ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز سے کمبائن انوسٹی گیشن ٹیم نے 23 سوالات کئے جن میں سے کچھ اہم سوالات درج ذیل ہیں:

رمضان شوگر ملزکے لئے نالے کی تعمیر سرکاری فنڈز سے کیسے کی گئی؟

علاقے کی تمام شوگر ملیں اپنے فضلے کے لئے اپنے پیسوں سے نالے کی تعمیر کرتی ہیں تو رمضان شوگر کے نالے پر سرکاری پیسہ کا استعمال کیوں؟

نالے کی تعمیر کے لئے سروے کروایا گیا کیا آپکے علم میں ہے؟

نالے کی تعمیر کے لئے کروایا جانے والا سروے جعلی ہے اس پر کیا کہتے ہیں؟

نالے کی تعمیر کے لئے فنڈز شہباز شریف کے حکم پر جاری ہوئے؟

ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے نیب کو بتایا کہ جو نالے کا سروے ہوا اس سے متعلق معاملات میرے علم میں نہیں ہیں۔رمضان شوگر ملز کے تمام معاملات سلمان شہباز دیکھتے تھے،

نیب کی جانب سےحمزہ شہبازکو16  اپریل کو بھی طلب کیا گیا ہے ۔ حمزہ شہباز کی والدہ نصرت شہبازشریف اوربہنوں کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا تاہم نیب کی طرف سے شہباز شریف فیملی کی خواتین کے طلبی کے نوٹس منسوخ کردیے گئے ہیں۔

نیب کی طرف سے  حمزہ شہباز کو ایک ہفتے میں دوبارطلب کیاگیا ہے۔انھیں چنیوٹ میں سرکاری فنڈز سےنالے کی تعمیرکیس میں آج طلب کیا گیا تھا جبکہ آمدن سے زائد اثاثہ جات میں کل یعنی 16اپریل کو طلب کیا گیاہے۔

یہ بھی پڑھیے:پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نیب لاہور میں پیشی

یاد رہے نیب لاہور کی طرف سے سمن جاری ہونے پر  اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے 12اپریل کو بھی نیب لاہور میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب لاہور میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف  سے مبینہ منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات سے متعلق مختلف سوالات کئے گئے۔
حمزہ شہباز نے نیب افسران کو بتایا کہ خاندان کے مالی معاملات سلمان شہباز دیکھتے ہیں، میں صرف سیاسی معاملات دیکھتا ہوں ۔

تین رکنی تفتیشی ٹیم  نے حمزہ شہباز شریف سے لگ بھگ اڑھائی گھنٹے پوچھ گچھ کی  ۔ نیب  ٹیم میں پراسیکیوشن، انویسٹیگیشن اور انٹیلیجنس ونگ کے افسران شامل تھے۔


متعلقہ خبریں