ڈیم فنڈ کے دس کروڑ روپے کی رقم کہاں گئی؟ مرتضی وہاب


سندھ حکومت کے مشیر بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہاہے کہ  تحریک انصاف نے ہمیشہ الزامات کی سیاست کی ہےفیصل واوڈا کا ایک بیان ٹی وی پر نشر ہوا ہےجس میں وہ کہتے ہیں کہ ڈیم فنڈ میں براہ راست رقم جمع کروائیں۔ کسی کو کیش رقم نہ دیں۔ مرتضی وہاب نے کہا عمران خان نے کراچی میں 76 کروڑ روپے ڈیم فنڈ کے لئے جمع کیے۔گورنر سندھ نے جب یہ رقم سابق چیف جسٹس کو دی تو انکشاف ہوا کہ رقم 66 کروڑ ہو گئی۔ سوال بنتا ہے کہ دس کروڑ کی رقم کہاں گئی؟

مرتضی وہاب نے کہا کہ ڈیم فنڈ کے نام پر ہیرا پھیری ہو رہی ہے،قوم کی امانت میں خیانت ہو رہی ہے۔

انہوں نےکہا کہ تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر مالیاتی الزامات لگائے ہیں تحریک انصا ف پر ،تحریک انصاف کی قیادت اکبر ایس بابر کے سوالات ک جواب کب دے گی؟

مرتضی وہاب نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی رابطہ مہم سے وفاقی حکومت پریشان ہے۔ایک نئی مہم آٹھارہویں ترمیم کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم والےجب ہمارے اتحادی تھے تب وہ اس ترمیم کے حامی تھے،اب جب وہ کسی اور کے اتحادی ہیں تو وہ اس ترمیم کو دھوکہ کہہ رہے ہیں۔

مرتضی وہاب نے کہا میرا اپوزیشن سے سوال ہے اٹھارویں ترمیم میں کیا خرابی ہے؟ آئین کے آرٹیکل 149 کو استعمال کرنے کا مشورہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 147 ،136 اور 105 کو بھی پڑھ لیں

وزیر اعظم وزیر اعلی سندھ سے مشورہ کرنے کے پابند ہیں۔ایم کیو ایم 40 سال سے کراچی کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:سندھ تقسیم ہو چکا صرف اعلان باقی ہے، خالدمقبول صدیقی

وزیراعظم سندھ کی عوام کو دھوکا نہ دیں، بلاول

اگر آپ کراچی سے مخلص ہیں تو این ایف سی کے 120 ارب روپے دلوانے کی بات کریں،کراچی کے عوام تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان تحریک انصاف کا تعلق نہ جمہور سے ہے نہ جمہوریت سے ہے۔ جس شخص نے ماضی میں جمہوریت کے خلاف سازش کی وہ پارلیمانی امور کا وفاقی وزیر بنا دیا گیا ہے۔

مرتضی وہاب نے کہا کہ مودی سے متعلق بیان پر وزیراعظم کا یوٹرن لینا بنتا ہے ۔ اگر وہ اس پر یوٹرن لے لیں تو بہت اچھی بات ہوگی۔


دوسری طرف پی ٹی آئی کے رکن حلیم عادل شیخ نے کہاہے کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس نیب کی حاضریوں سے مشروط ہو گیا ہے۔ قانون سازی اور عوامی مسائل سے سندھ اسمبلی لا تعلق ہو چکی ہے۔

پیپلز پارٹی کے لئے اخلاقیات کے تقاضے اسلام آباد اور سندھ کے لئے الگ الگ ہیں۔ قائمہ کمیٹیوں میں چور ہی چوکیدار ہیں۔ نجی اسپتالوں کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ جعلی ڈاکٹرز کی بھرمار ہے ، صحت کا محکمہ پھپا اور پھپھو چلا رہے ہیں۔ ان کو اپنے کمدار پولیس افسران چاہیں۔  انھیں راؤ انوار جیسے غلام حیدر جمالی جیسے افسران چاہئیں۔

(مرتضی وہاب اور حلیم عادل شیخ کی مکمل گفتگو سننے کے لئے وڈیوز پر کلک کریں )


متعلقہ خبریں